ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

ثنااللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

اشتہار

حیرت انگیز

کوئٹہ : ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پررائے شماری آج ہوگی، ن لیگ کے ایک اوررکن اسمبلی مخالف گروپ میں شامل اکبر آسکانی نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی سیاسی صورتحال میں ہلچل عروج پر ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہرہ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہورہی ہے، صوبائی اسمبلی کا اجلاس چار بجے ہوگا۔

گذشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ، مہتاب عباسی اور زاہد حامد کے ہمراہ کوئٹہ پہنچے ، گورنر ہاوس میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے اراکین سے ملاقات کی، شاہد خاقان عباسی نے تحریک کے حامی اراکین سے ملاقات کرنے کی کوششیں کی تاہم ان کا یہ ہنگامی دورہ سود مند ثابت نہ ہوسکا اور جمعیت علماء اسلام اور مسلم لیگ ق کے اراکین نے وزیراعظم سے ملاقات سے انکار کردیا ۔

اس سے قبل نااہل وزیراعظم نوازشریف سے ثنا اللہ زہری کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا ، جس میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال اور بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے خلاف متوقع پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے خلاف نوازشریف سے مدد مانگی جس پر سابق نااہل وزیراعظم نے ثنا اللہ زہری کو شاہد خاقان عباسی سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی تھی۔


مزید پڑھیں :  بلوچستان سیاسی بحران: ثنا اللہ زہری اور نوازشریف کا رابطہ


نوازشریف کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کو معاملہ دیکھنے اور اسے حل کرنے کی ہدایت کردی ہے کیونکہ بعض قوتیں سینیٹ انتخابات رکوانے کے لیے سازشیں کررہی ہیں اور بلوچستان کا بحران بھی جمہوریت کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔

یاد رہے کہ صوبےکےمسائل نظرانداز کرنے پر تحریک عدم اعتماد ن لیگ کے اتحادی ق لیگ کے رکن اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجو اور ایم ڈبلیو ایم کے سیدآغامحمدرضا نے 14 ارکان کے ساتھ جمع کرائی تھی۔

تحریک عدم اعتماد کے بعد سے اب تک بلوچستان کابینہ سے دو وزراء سرفراز چاکر ڈومکی اور راحت جمالی اور دومعاون خصوصی ماجد ابڑو، پرنس احمد علی مستعفی ہوچکے ہیں جبکہ وزیرداخلہ سرفراز بگٹی اور معاون خصوصی میر امان اللہ کووزیراعلیٰ عہدوں سے برطرف کر چکے ہیں، اب کابینہ میں ن لیگ کا صرف ایک ہی وزیر بچا ہے۔


مزید پڑھیں :  بلوچستان میں سیاسی بحران، مزید دو اراکین اسمبلی مستعفی


قدوس بزنجو کا دعویٰ ہے کہ اپوزیشن میں شامل جے یو آئی ف کے 8،ق لیگ کے 5، بی این پی مینگل کے 2، بی این پی عوامی، اے این پی، مجلس وحدت مسلمین، اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک جبکہ ایک آزاد اور ن لیگ کے 22 میں سے 18 ارکان تحریک عدم اعتماد پر ساتھ دینے کو تیار ہیں۔

ن لیگ کے ایک اوررکن اسمبلی مخالف گروپ میں شامل اکبر آسکانی نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کردی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا دعویٰ ہے کہ 40 ارکان ساتھ ہیں، تحریک عدم اعتماد کی ہوا نکال دیں گے۔

خیال رہے کہ ایوان میں ارکان کی تعداد پینسٹھ ہے، زہری کو تحریک ناکام بنانے کے لئے تیتیس ارکان کی حمایت درکارہوگی۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں