کوئٹہ: محکمہ صحت بلوچستان میں 2 ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگی، مشکوک، اور غیر قانونی اخراجات کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان کے اخراجات سے متعلق 2022-23 کی آڈٹ رپورٹ میں دو ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-21 میں 34 کروڑ 47 لاکھ روپے کی ادویات خریداری کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، بی ایم سی اسپتال میں 2020-21 میں فیسوں کی مد میں 2 کروڑ روپے کی مبینہ خورد برد کی گئی، اور بی ایم سی میں آکسیجن پلانٹ کو فعال بنانے کے لیے 18 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگی کی گئی۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے مختلف دفاتر میں 27 کروڑ 30 لاکھ روپے کی رقم غیر قانونی طور پر رکھی گئی، ڈاکٹروں کو 2019 سے 2022 تک الاؤنسز کی مد میں 16 کروڑ 95 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔
ٹیکسوں کی مد میں کٹوتی نہ کر کے سرکاری خزانے کو 12 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا، مشینری کی خریداری میں کمپنیوں کو 6 کروڑ روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا گیا، اوپن ٹینڈرز کی طلبی کے بغیر97 کروڑ 73 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں کی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق شیخ زید اسپتال میں رہائش پذیر افراد سے بجلی بلوں کی مد میں 6 کروڑ 70 لاکھ روپے کی وصولی نہیں کی گئی۔