اشتہار

کفن کا کپڑا اور پرمٹ!

اشتہار

حیرت انگیز

صاحب زادہ خورشید احمد ‘اے جی’ بلوچستان تھے۔ ان دنوں لٹھے اور کفن کے کپڑے پر کنٹرول تھا اور یہ باقاعدہ پرمٹ سے ملا کرتا تھا۔

بلوچستان کے بی ایریا میں کفن کا کپڑا شاہی جرگے کے اراکین اور سرداروں کے ذریعے لوگوں کو ملا کرتا تھا۔ مسلم لیگ سردار اور نوابی سسٹم کے خلاف تھی۔ اس لیے ہفتہ وار ”خورشید“ اور ہفتہ وار ”الاسلام“ کے صفحات اس سسٹم کے خلاف بھرے رہتے تھے۔ ان دنوں فضل احمد غازی ان دونوں اخباروں کے ایڈیٹر تھے۔ انھوں نے ایک خبر شایع کی کہ مری کے علاقے میں ستر، اسّی روپے کے عوض ایک کفن کا کپڑا ملتا ہے (حالاں کہ کفن کے لیے کنٹرول ریٹ بہت ہی کم تھا۔) اور وہاں کے لوگ اتنے غریب تھے کہ کفن نہ ملنے کی وجہ سے اپنے مردوں کو چٹائیوں میں لپیٹ کر دفن کر دیتے تھے۔

اس اخبار کی اشاعت پر سردار دودا خان بہت مشتعل ہوئے اور گھبرا کر کچھ سرداروں سمیت ’اے جی جی‘ کے پاس شکایت لے کر پہنچے۔ اے جی جی نے فضل احمد غازی کو بلایا اور اس خبر کا ذریعۂ اطلاع اور ثبوت مانگا۔ ظاہر ہے کہ فضل احمد غازی اپنے اخبار کے نامہ نگار کا نام کس طرح بتاتے، جب کہ وہ نامہ نگار اسی سردار کے علاقے کا آدمی تھا۔ اس کی موت یقینی تھی، اگر نام بتا دیا جاتا، کیوں کہ سرداروں کو ان دنوں بہت اختیارات حاصل تھے۔

- Advertisement -

فضل احمد غازی نے نامہ نگار کا نام بتانے سے انکار کرتے ہوئے ’اے جی جی‘ سے کہا کہ میرے پاس صرف ایک ثبوت ہے۔ وہ یہ ہے کہ آپ میرے ساتھ چلیں میں آپ کو قبر بتاتا ہوں۔ آپ اسے کھدوائیں، اگر اس میں مردہ چٹائی میں لپٹا ہوا نکل آئے، تو آپ سزا کے طور پر سردار صاحب کو دفن کردیں اور اگر مردہ کفن میں ملبوس نکلے، تو سزا کے طور پر مجھے دفن کر دیں۔ جواب معقول تھا۔ ’اے جی جی‘ جو بہت مشتعل تھے، ٹھنڈے پڑ گئے اور بولے ”کیا تم مجھے مروانا چاہتے ہو، جو قبر کھودنے کے لیے کہہ رہے ہو؟“

اور اس کے فوراً بعد سردار کی طرف رخ کر کے کہا ”کیا یہ چیلنج قبول ہے؟“ سردار کو تو یقین تھا کہ جس قبر کو کھودا گیا، اس میں سے مردہ چٹائی میں نکلے گا، اس لیے اس نے صاف انکار کر دیا کہ وہ قبر کھدوانے کے لیے تیار نہیں۔ اس پر ’اے جی جی‘ نے کہا کہ ”تم قبر نہیں کھدوا سکتے، تو میں اسے کس بات پر سزا دوں۔ کیوں کہ اس کا ثبوت تو قبر میں ہے۔“

(کمال الدین احمد، تصنیف ”صحافت وادیٔ بولان میں، سے اقتباس)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں