کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان کی کرسی بچانے کیلئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی کوئٹہ آمد متوقع ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک ناکام بنانے کیلئے جے یو آئی کو وزارتوں کی پیش کش کی جاسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاق نے سیاسی طوفان میں پھنسے ثنااللہ زہری کو ریسکیو کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزیراعظم سمیت ن لیگ کی اہم شخصیات کی آج کوئٹہ آمد متوقع ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے شاہد خاقان عباسی ناراض لیگی اراکان کے تحفظات اورشکایات دور کریں گے جبکہ وزیراعظم عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے اتحادی جماعتوں کو بھی منائیں گے۔سیاسی طوفان سے نمٹنے کیلئے جمعیت علما اسلام کو وزارتوں کی پیش کش کی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سردار ثنا اللہ زہری میں ٹیلی فونک رابطہ کیا اور تحریک عدم اعتمادسے نمٹنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بھی جمہوریت مخالف سازش ناکام ہوگی، اتحادی جماعتوں کے تعاون سے جمہوریت مخالف عناصر کو ناکام بنایا جائے جبکہ وفاقی وزراخرم دستگیراورعبدالقادر بلوچ نے وزیراعلی بلوچستان سےملاقات میں حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی۔
مزید پڑھیں : بلوچستان سیاسی بحران: ثنا اللہ زہری اور نوازشریف کا رابطہ
دوسری جانب ارکان کی جوڑتوڑعروج پر ہے، حکومتی اتحاد میں پانچ جماعتیں شامل ہیں، ن لیگ کے اکیس،پشونخواہ ملی عوامی پارٹی کے 14 ،نیشنل پارٹی کے 11 ،ق لیگ کے 5 اور مجلس وحدت المسلمین کا ایک رکن حکومت میں شامل ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی،بلوچستان نیشنل پارٹی او جے یو آئی پر مشتمل اپویزشن کا گیارہ رکنی اتحاد حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں مصروف ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ثنااللہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس نکلوانے کیلئے اکثریت ہے جبکہ ثنااللہ زہری بھی سینتالیس ارکان کی حمایت کادعویٰ کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد سے اب تک بلوچستان کابینہ سے دو وزراء سرفراز چاکر ڈومکی اور راحت جمالی اور دومعاون خصوصی ماجد ابڑو، پرنس احمد علی مستعفی ہوچکے ہیں جبکہ وزیرداخلہ سرفراز بگٹی اور معاون خصوصی میر امان اللہ کووزیراعلیٰ عہدوں سے برطرف کر چکے ہیں، اب کابینہ میں ن لیگ کا صرف ایک ہی وزیر بچا ہے۔
مزید پڑھیں : بلوچستان میں سیاسی بحران، مزید دو اراکین اسمبلی مستعفی
قدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ہمیں40سےزائداراکین کی حمایت حاصل ہے۔
زمرگ خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ جےیوآئی(ف)سےمتعلق کوئی شک نہیں ہونا چاہیے، جےیوآئی (ف)اراکین اسمبلی ہمارےساتھ ہیں، ہم وزیراعلیٰ کی ناانصافیوں کیخلاف کھڑےہیں۔
واضح چودہ ارکان کی دستخط سے تحریک عدم اعتماد کل پیش جائے گی، رائےشماری اگلے اجلاس میں ہوگی، پینسٹھ میں سے تینتیس ارکان جس طرف ہوئے وہ بازی جیت جائے گا۔