اسلام آباد: صوبہ بلوچستان کے علاقے بولان میں آلودہ پانی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کمیشن قائم کرتے ہوئے 2 ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے علاقے بولان میں آلودہ پانی سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران اہل علاقہ نے بتایا کہ بولان بھاگ ناری میں پانی کی اسکیمیں منظور ہوئی تھیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سارے فنڈزغیر ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوجاتے ہیں، سارے پیسے تنخواہوں میں چلے جاتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر بولان نے کہا کہ وہاں 2 ماہ میں آر او پلانٹ لگا رہے ہیں۔
چیف جسٹس کے طلب کرنے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان میں جہاں پانی کا مسئلہ ہے وہاں کی فہرست بنا کر دیں۔
امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ایک ہفتے میں رپورٹ بنا کر دے سکتا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ امان اللہ کنرانی کے ساتھ اور لوگوں کو شامل کریں گے، تجاویز بنا کر دیں وہاں پانی کا مسئلہ کیسے حل ہو سکتا ہے۔ پینے کا پانی صرف بولان بھاگ ناری کا مسئلہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو بلاؤں گا، ساری کابینہ کو بھی بلانا پڑا تو بلاؤں گا۔
چیف جسٹس نے امان اللہ کنرانی کی سربراہی میں 2 رکنی کمیشن قائم کردیا۔ انجینیئر عثمان بابائی بھی کمیشن کے رکن ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ آبپاشی اور دیگر محکمے مکمل تعاون کریں گے۔ کمیشن کو دو ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی۔