تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

بھارتی فضائیہ کے مسلمان ملازمین ڈاڑھی نہیں‌ رکھ سکتے، سپریم کورٹ

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے ایئرفورس میں مسلمان افسران و اہلکاروں کے ڈاڑھی رکھنے پر عائد پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے ایئرفورس کے سابق مسلمان افسر کی درخواست مسترد کردی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فضائیہ کی طرف سے مسلمان ملازمین کے ڈاڑھی رکھنے پر پابندی عائد ہے تاہم سکھ ملازمین کو ڈاڑھی رکھنے کی تاحال اجازت ہے۔

سال 2008ء میں بھارتی فضائیہ کے ملازمین آفتاب احمد انصاری کو بغیر اجازت ڈاڑھی بڑھانے پر نوکری سے برطرف کردیا گیا تھا جس پر انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

indian-air-force-post-1

آفتاب نے  موقف اختیار کیا کہ ہندوستان کے دستورکے مطابق مسلمان ملازمین کو سکھ ملازمین کی طرح ڈاڑھی بڑھانے کا حق ملنا چاہیے تاہم ہائی کورٹ نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے حق میں فیصلہ دیا اور مسلمان ملازم کی درخواست مسترد کردی۔


یہ پڑھیں: نیویارک:داڑھی چھوٹی نہ کرنے پر مسلمان پولیس افسر معطل


آفتاب انصاری نے ہمت نہ ہاری اور فضائیہ اور عدالت کے فیصلے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن آج سپریم کورٹ نے آفتاب احمد کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور قرار دیا کہ فضائیہ میں کام کرنے والے مسلمان ملازمین ڈاڑھی نہیں رکھ سکتے۔


یہ بھی پڑھیں: مسلمان برطانوی کوداڑھی کے سبب جہاز سے جبراً اتاردیا


بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ٹی ایس ٹھاکر کی سربراہی میں بننے والے بنچ نے ریمارکس دیے ہیں کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے جہاں ہر مذہب کے پیروکاروں کو آزادی حاصل ہونی چاہیے لیکن افواج میں ایک نظم و ضبط کا عمل یقینی بنانا ناگزیر ہے۔

بھارتی فضائیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ ہر مسلمان ڈاڑھی نہیں رکھتا، سکھ مذہب کے برعکس اسلام میں ڈاڑھی رکھنا لازمی نہیں  ہے اور اسلام میں بال منڈوانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

اسی موقف پر عدالت نے قرار دیا کہ بال بڑھانے یا ڈاڑھی رکھنے کی اجازت اسی بنیاد پر دی جاسکتی ہے کہ متعلقہ شخص کے مذہب میں بال یا ڈاڑھی کٹوانے پر پابندی ہو۔

indian-air-force-post-2

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سر کے بال، داڑھی اور پگڑی کے بارے میں وزارت دفاع کی پالیسی کے تحت سکھوں کو داڑھی اور بال نہ کٹوانے کی اجازت ہے لیکن باقی لوگوں کے لیے ڈاڑھی رکھنے کے لیے اجازت لینا ضروری ہے۔

 جن مسلمانوں نے  یکم جنوری 2002 سےقبل بھرتی کے وقت مونچھ کے ساتھ ڈاڑھی بڑھا رکھی تھی صرف وہی ڈاڑھی رکھ سکتے ہیں بقیہ نہیں۔

اطلاعات کے مطابق جنہوں نے بعد میں ڈاڑھی بڑھائی ہے انہیں اسے کٹوا دینا چاہیے، کسی بھی حالت میں کسی بھی شخص کو بغیر مونچھ کے ڈاڑھی بڑھانے کی اجازت نہیں ہوگی چاہے یہ ڈاڑھی یکم جنوری2002 سے پہلے ہی رکھی گئی ہو۔

Comments

- Advertisement -