ریاض : سعودی عرب نے نئے قوانین کے تحت غیر سعودی ملازمین کی جگہ مقامی شہریوں کو بھرتی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے فیصلہ کیا ہے کہ 2020 تک بے روزگاری کی شرح 12.1 سے 9 فی صد تک کیا جائے گا جس کے لیے اٹھائے گئے سخت اقدامات سے غیر ملکی ملازمین کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا۔
سعودی حکومت نے اپنے ملک میں موجود بین الاقوامی اور ملکی کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ مقامی افراد کی مخصوص تعداد کو بہ طور ملازم ضرور رکھیں بصورت دیگر قانونی چارہ جوئی بھی کی جا سکتی ہے۔
اس قانون کے بعد سعودیہ میں موجود بین الاقوامی کمپنیاں شش و پنج میں مبتلا ہوگئی ہیں کیوں کہ غیر ملکی ملازم کم اجرت میں دستیاب ہوجاتے ہیں اور ان سے ہر طرح کا کام لیا جا سکتا ہے جب کہ سعودی ملازم قدرے مہنگا پڑے گا۔
قبل ازیں 2011 میں بھی سعودی عرب کے وزارت محنت نے ایک پروگرام نتاقت متعارف کروایا تھا جس کے تحت جن کمپنیوں میں مقامی سعودی ملازمین کی تعداد زیادہ تھی انہیں سہولیات دی گئیں جب کہ جن کمپنیوں میں غیر ملکی زیادہ تھے انہیں سزاؤں کا سامان رہا تھا۔
تعمیراتی کمپنیاں سو فیصد سعودی افسران ہائر کریں
اس قانون کے تحت جن تعمیراتی کمپنیوں میں ملازمین کی تعداد 500 سے 2999 تک ہے ان پر لازم ہے کہ وہ 100 فیصد سعودی افسران کو ہائر کریں۔
سعودی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس پالیسی کے میں محض تعمیراتی شعبہ کو ہی پابند نہیں کیا گیا بلکہ 60 سے زائد دیگر شعبہ جات ہیں جن میں یہی قانون لاگو ہوگا۔
یہ سخت قانون وزری محنت علی بن نصر الغافث کی منظوری کے بعد لاگو کیا گیا ہے جو سعودی حکومت کی مالی صورت حال کی زبوں حالی کی جانب اشارہ کرتی نظر آتی ہے۔