ڈھاکہ : بنگلہ دیش کی حکومت نے بھارتی مسلمان مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک پر دہشت گردی کے مبینہ الزامات کے پیش نظر ان کے ٹی وی چینل ’’پیس ٹی وی‘‘ کی نشریات پر پابندی عائد کردی۔
تفصیلات کے مطابق چینل پر پابندی کا فیصلہ وزیر صنعت امیر حسین امو کی زیرصدارت اتوار کے روز ہونے والے اجلاس میں کیا گیا، بنگلہ دیشی حکومت نے دعویٰ کیا ہےکیا ہے کہ ’’ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر مساجد میں بھی ہونے والےجمعے و دیگر خطبات پر بھی خاص طور پر نظر رکھی جائے گی‘‘۔
حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یکم جولائی کو ڈھاکہ کے ایک کیفے میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں ملوث دہشت گرد ڈاکٹر ذاکرنائیک سے بہت متاثر تھا، یاد رہے کہ اس واقعے میں غیرملکیوں سمیت 22 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
دوسری جانب بھارتی حکومت نے ذاکر نائیک پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات شروع کردی ہے اور تمام کیبل آپریٹرز کو پابند کیا ہے کہ جن ٹیلی ویژن چینلز کی بھارت میں پابندی عائد ہے انہیں کسی صورت نشر نہ کیا جائے خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
قبل ازیں بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے ذاکرنائیک پر لگنے والے الزامات کے بعد بھارتی حکومت نے اُن کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی سخت کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ ’’اس ضمن میں باقاعدہ تحقیقات جاری ہیں، اگر مذہبی اسکالر کی کسی تقریر میں قابل اعتراض مواد کے ثبوت پائے گئے تو اُن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی‘‘۔
بھارتی حکام نے مزید کہا ہے کہ ’’پیس ٹی وی‘‘ سمیت سیٹلائٹ پر آنے والے مذہبی چینلز دکھانے پر مکمل پابندی عائد ہے، اس حوالے سے تمام ریاستوں کو پابند کیا گیا ہے کہ بھارت میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے کیبل آپریٹریز کی نشریات پر چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے‘‘۔
بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے الزام عائد ہونے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف سخت موقف اختیار کیا تھا‘‘۔
اداکار عامر خان نے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر لگنے والے الزام کے جواب میں سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا بیان جاری کیا تھا کہ ’’ہر مسلمان کا تعلق دہشت گردی سے نہیں اور نہ ہی اسلام دہشت گردی کا مذہب ہے‘‘۔