ڈھاکا: بنگلادیش کے صدر نے الٹی میٹم کا وقت ختم ہونے سے پہلے پارلیمنٹ تحلیل کر دی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش کے صدر شہاب الدین نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بنگلادیش کی طلبہ تحریک نے کچھ دیر قبل پارلیمنٹ تحلیل کیے جانے کے لیے 3 بجے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ صدر شہاب الدین نے کل کہا تھا کہ وہ فوری طور پر پارلیمان تحلیل کر دیں گے لیکن فاشسٹ حسینہ کی پارلیمنٹ اب بھی موجود ہے، ہم قومی استحکام اور انصاف کے خواہاں ہیں، جس کے لیے پہلا قدم پارلیمنٹ کی تحلیل ہے۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات پر عمل درآمد ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، صدر شہاب الدین پارلیمنٹ تحلیل کریں ورنہ سخت رد عمل آئے گا۔
واضح رہے کہ طلبہ رہنماؤں سے آج فوجی حکام کی ملاقات بھی طے ہے، طلبہ رہنماؤں کا اس بات پر اصرار ہے کہ وہ فوجی قیادت والی حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔ انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کو عبوری حکومت کی سربراہی کرنی چاہیے۔
دوسری طرف محمد یونس کے ترجمان نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ انھوں نے عبوری حکومت کا مشیر بننے کی درخواست قبول کر لی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ترجمان نے کہا ہے کہ 84 سالہ محمد یونس اس وقت پیرس میں ایک چھوٹے آپریشن کے سلسلے میں موجود ہیں، یہ مائنر میڈیکل پروسیجر ہونے کے بعد وہ فوری طور پر بنگلادیش روانہ ہو جائیں گے۔
’اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن‘ کے رہنما ناہید اسلام نے کہا ہے کہ وہ کابینہ کے لیے مزید نام بھی تجویز کریں گے، انھوں نے واضح کیا کہ جن کے پاس اقتدار کی قوت ہے، انھوں نے اگر طلبہ کی خواہشات کو نظر انداز کیا تو وہ مشکل میں پڑ جائیں گے۔
حسینہ واجد حکومت کا خاتمہ
واضح رہے کہ عوامی طاقت فسطائیت کی سرکار کو بہا لے گئی ہے، بنگلادیشی طلبہ اور نوجوانوں نے مل کر ڈھاکا کی آمرانہ سرکار کو ڈھا دیا، حسینہ واجد حکومت کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئی، شیخ حسینہ واجد مستعفی ہو کر بہن کے ہمراہ بھارت فرار ہو گئی ہیں، 300 مظاہرین کا خون حسینہ واجد کا 16 سالہ طویل اقتدار لے ڈوبا۔
فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، مخدوش صورت حال کو سنبھالنے کے لیے بنگلادیشی صدر نے سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو رہا کر دیا، بنگلادیش میں طلبہ ایک ماہ سے کوٹہ سسٹم کے خلاف سڑکوں پر تھے، اور حسینہ واجد نے انھیں دہشت گرد قرار دے دیا تھا، طلبہ نے جیسے ہی سول نافرمانی کی تحریک شروع کی دوسرے ہی دن فاشسٹ حکومت کا خاتمہ کر دیا۔
بنگلادیش میں اب کرفیو بھی ہٹا دیا گیا ہے، تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں، اسٹاک مارکیٹ کھلتے ہی آج اس میں تیزی دیکھی گئی، جب کہ سڑکوں پر ایک ماہ سے جاری پرتشدد احتجاج جشن میں تبدیل ہو گیا ہے۔