بدھ, اکتوبر 23, 2024
اشتہار

بنگلہ دیش میں پھر سے مظاہرے

اشتہار

حیرت انگیز

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں منگل کی رات مطاہرین نے صدر کی رہائش گاہ بنگ بھابن پر دھاوا بول دیا جس کے بعد کشیدگی دیکھی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین اگست میں بھارت فرار ہونے والی شیخ حسینہ کے استعفے کے بارے میں غلط بیانی کرنے پر صدر محمد شہاب الدین کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اگست میں بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے جس کے باعث سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہونا پڑا تھا۔

- Advertisement -

گزشتہ ہفتے صدر شہاب الدین نے ایک مقامی روزنامے سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ان کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ شیخ حسینہ نے 5 اگست کو عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

صدر شہاب الدین نے 5 اگست کو ایک عوامی خطاب میں کہا تھا کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اپنا استعفیٰ صدر کو بھجوا دیا ہے اور مجھے وہ مل گیا ہے۔

پیر کو قانونی امور کے مشیر آصف نذر نے بتایا کہ صدر نے غلط بیانی کی اور جھوٹ بولا، ان کا بیان عہدے کے حلف کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، انہیں عہدے سے ہٹانے کی آئینی شق موجود ہے۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق حالیہ احتجاجی مظاہروں کا آغاز منگل کی شام بنگ بھابن کی طرف مارچ کے ساتھ ہوا تھا۔ جیسے ہی لوگوں کی بڑی تعداد مظاہرے شامل ہوئی تو پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کیلیے اسٹن گرینیڈ فائر کیے۔

تاہم اس کے باوجود مظاہرین آگے بڑھ گئے جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں۔ اس میں دو صحافیوں سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں