بنگلہ دیش کی مستعفی وزیراعظم حسینہ واجد جو عوامی احتجاج اور فوج کے دباؤ پر اقتدار چھوڑ کر بھارت جا چکی ہیں انہیں ان کی بھارت نواز پالیسی ہی لے ڈوبی۔
بنگلہ دیشی اب سے کچھ دیر قبل شیخ حسینہ واجد وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کے بعد فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ملک چھوڑ کر بھارت روانہ ہوگئی ہیں۔ ان کے اقتدار کو یہ جھٹکا ان کی بنگلہ دیش میں مسلسل بھارت نواز پالیسی کے باعث لگا۔
شیخ حسینہ واجد جو مسلسل چوتھی بار اقتدار میں آئی تھیں تاہم رواں سال ہونے والے انتخابات کو عالمی اور ملکی سطح پر مقبولیت نہیں ملی تھی اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ ان انتخابات میں حسینہ واجد نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو پابند سلاسل کر کے ملک بھر میں ان کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا۔
شیخ حسینہ واجد نے اپنے ایک دہائی سے زائد عرصے کے اقتدار میں ہمیشہ بھارت نواز پالیسی اپنائی اور پاکستان سے معاندانہ رویہ اختیار کیا۔
مستعفی وزیراعظم نے بھارت کے انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی کو ہمیشہ اپنا دوست کہا اور برملا اعتراف کیا کہ بھارت کی مدد سے 1971 میں پاکستان کو دولخت کر کے بنگلہ دیش کا وجود عمل میں لایا گیا تھا۔
اس کے علاوہ بھی ان کے کئی اقدامات کو بنگلہ دیشی عوام بھارت نواز سمجھتے تھے اور انہیں پذیرائی نہیں ملتی تھی۔
شیخ حسینہ واجد کے دور میں جماعت اسلامی کے کئی رہنماؤں کو پھانسی کی سزا دی گئی اور اس پر عملدرآمد بھی کرایا گیا جب کہ حال ہی میں بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی پر پابندی بھی عائد کر دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ لگ بھگ ایک ماہ سے جاری احتجاج کے آگے بنگلہ دیشی وزیراعظم پسپا ہو کر مستعفی ہونے کے بعد ملک چھوڑ گئی ہیں اور فوج نے عارضی طور پر اقتدار سنبھال لیا ہے۔
بنگلہ دیشی آرمی جنرل وقار الزماں نے عوام سے اپنے پہلے خطاب میں ملک میں مخلوط سیاسی حکومت کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے تمام فیصلے فوج کرے گی۔