بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

بنگلادیش، کیا طلبہ تحریک کے رہنما اپنی سیاسی جماعت بنانے جا رہے ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

ڈھاکا: بنگلادیش میں طلبہ مظاہرین نے اپنی الگ سیاسی جماعت بنانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو معزول کرنے والے طلبہ مظاہرین نے بنگلادیش میں اپنی سیاسی جماعت بنانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

طلبہ نے بنگلادیش کی دو اہم سیاسی جماعتوں عوامی لیگ اور بی این پی کی جانب سے فوری انتخابات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اصلاحات کو مستحکم کرنے کے لیے اپنی سیاسی جماعت بنانے پر مشاورت شروع کر دی۔

طلبہ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پچھلے 15 برس کے دوران حسینہ واجد نے 170 ملین لوگوں کے ملک پر آہنی ہاتھوں سے حکومت کی، اب اس کے اعادے سے بچنے کے لیے اپنی سیاسی جماعت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ جون میں، مٹھی بھر نوجوان طلبہ رہنماؤں نے ملازمتوں میں کوٹے کے قانون کے خلاف منظم احتجاج شروع کیا، اور دو مہینوں کے اندر اندرکوٹہ مخالف مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کی بربریت پر حسینہ واجد کی حکومت عوامی غصے کی لہر میں بہہ گئی۔ اس وقت نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں ایک عبوری حکومت – جس میں سینئر عہدوں پر دو طالب علم رہنما بھی شامل ہیں – اب ملک چلا رہی ہے۔

طلبہ تحریک کی جانب سے حکومت اور سماجی گروپوں کے درمیان رابطہ کار قانون کے 26 سالہ طالبہ علم محفوظ عالم نے بتایا کہ طالب علم رہنماؤں نے دو سیاسی پارٹیوں کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے ایک سیاسی جماعت بنانے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ محفوظ عالم نے روئٹرز کو بتایا کہ احتجاجی رہنما شہریوں سے وسیع پیمانے پر مشاورت کرنا چاہتے ہیں، اور اس سلسلے میں تقریباً ایک ماہ میں فیصلہ کر لیا جائے گا۔

ادھر اقوام متحدہ انسانی حقوق نے بنگلادیش میں حالیہ طلبہ مظاہروں کے حوالے سے بد امنی پر مبنی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق احتجاجی مظاہروں اور فسادات میں 600 زیادہ افراد ہلاک ہوئے، سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے غیر ضروری تشدد کیا، بنگلادیشی سیکیورٹی فورسز کے تشدد میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں