بدھ, جنوری 8, 2025
اشتہار

بنگلہ دیش کا نصاب تبدیل، ملک کا بانی مجیب الرحمان کی جگہ کس کو قرار دیا گیا؟

اشتہار

حیرت انگیز

بنگلہ دیش میں انقلاب کے بعد نصاب بھی تبدیل کر دیا گیا ہے جس میں مجیب الرحمان کا ملک کے بانی کے طور پر نام ہٹا دیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں گزشتہ سال طلبہ کے ملک گیر احتجاج کے بعد آنے والے انقلاب کے نتیجے میں حسینہ واجد کی مطلق العنان 16 سالہ حکومت کا خاتمہ ہوا اور وہ فرار ہوکر اپنے دوست ملک بھارت میں پناہ گزین ہیں جب کہ محمد یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی بنگلہ دیش میں کئی انقلابی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہاں تعلیمی اداروں میں پڑھایا جانے والا نصاب تبدیل کر دیا گیا ہے اور نئے تعلیمی نصاب میں مجیب الرحمان کے بجائے جنرل ضیا کو بابائے قوم یا ملک کا بانی قرار دیا گیا ہے۔

- Advertisement -

نیشنل کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین کے مطابق نئی نصابی کتب میں بتایا گیا ہے کہ 1971 میں بنگلادیش کی آزادی کا اعلان جنرل ضیا الرحمان نے بنگلا ریڈیو اسٹیشن سے کیا تھا۔

رواں سال نئے تعلیمی نصاب کی جو کتب سامنے آئی ہیں۔ ان میں کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے 26 مارچ 1971 کو جنرل ضیا الرحمان نے بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کیا تھا جب کہ بنگ بندھو نے اس کے ایک روز بعد 27 مارچ کو بنگلہ دیش بننے کا اعلان کیا۔

مصنف اور محقق رکھل راہا، جو نصاب میں تبدیلی کے عمل میں شامل تھے، نے بتایا کہ نصابی کتب کو جھوٹ اور مسلط کردہ تاریخ سے پاک کرنے کی کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت نہیں تھی کہ شیخ مجیب نے پاکستانی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے دوران وائرلیس پیغام کے ذریعہ بنگلہ دیش کی آزادی کا پیغام بھیجا تھا۔

حسینہ واجد کے دور حکومت میں پہلی سے دسویں جماعت کی نصابی کتب میں ملک کی آزادی کا اعلان کس نے کیا، اس معلومات میں ردوبدل کر کے حقائق کو مسخ کیا گیا تھا۔

تاہم بنگلہ دیش بننے کے بعد مجیب الرحمان صدر بن گئے جو بعد ازاں 15 اگست 1975 کو فوجی بغاوت میں اہل خانہ سمیت قتل کر دیے گئے۔ مجیب الرحمان کی بیٹی شیخ حسینہ واجد بیرون ملک ہونے کی وجہ سے زندہ بچ گئیں۔ بغاوت کرنے والے جنرل مشتاق احمد خود صدر بن گئے اور ضیا الرحمان کو میجر جنرل عہدہ دیدیا۔

بعد ازاں 19 نومبر 1976 کو ضیا الرحمان چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوئے۔ اس کے بعد بنگلادیش کی سیاست میں سیاست دان مجیب الرحمان کے حامی ان کی بیٹی حسینہ واجد کی قیادت میں اور جنرل ضیا کے نظریات کے حامی ان کی اہلیہ خالدہ ضیا کی قیادت میں جمع ہو گئے۔

حسینہ واجد کے حامی ان کے والد مجیب الرحمان جب کہ خالدہ ضیا کے حامی ان کے شوہر ضیا الرحمان کو ملک کا بانی اور قوم کا نجات دہندہ مانتے ہیں۔

90 کی دہائی سے شروع ہونے والی اس سیاسی جنگ کا منظر نامہ کچھ ایسا ہے کہ اگر شیخ حسینہ واجد اقتدار میں ہوتیں تو ان کی حریف خالدہ ضیا جیل میں اور اگر خالدہ ضیا وزیراعظم ہوتیں تو حسینہ واجد جیل یاترا کرتیں۔

تاہم حسینہ واجد نے 2008 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد آمرانہ طرز حکومت اختیار کیا اور اپنے ہر مخالف کی زبان بندی کی۔ طلبہ تحریک کے نتیجے میں اس حکومت کا خاتمہ ہوا اور ملک بھر میں جشن منایا گیا۔ اس موقع پر ڈھاکا سمیت ملک میں نصب شیخ مجیب الرحمان کے مجسمے مشتعل عوام نے گرا دیے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں