منگل, فروری 25, 2025
اشتہار

بینکنگ فراڈ : صارفین آنے والی جعلی کال کو کیسے پہچانیں؟ احتیاطی تدابیر

اشتہار

حیرت انگیز

شہریوں کے بینک اکاؤنٹ سے ان کی رقم خاموشی سے نکالے جانے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، بینکنگ فراڈ کی بڑی وجہ صارفین کا احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنا ہے۔

اگر بینک صارفین اپنے کریڈٹ یا اے ٹی ایم کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے حفاظتی تدابیر کو ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے تو وہ کسی بھی مالی فراڈ کا شکار ہوسکتے ہیں۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں وفاقی بینکنگ محتسب سراج الدین نے ناظرین کو بینکنگ فراڈ سے بچنے کیلیے چند احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by ARY News (@arynewstv)

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی صارف کے کچھ کیے بغیر اس کے اکاؤنٹ سے رقم نکال لی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 2024 میں بینکنگ فراڈ کے 27 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس میں زیادہ تر اے ٹی ایمز سے متعلق تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر درخواست گزار وہ لوگ ہیں جو کسی جعلی کال کے جھانسے میں آئے کیونکہ جب کوئی صارف اپنے اکاؤنٹ یا اپنی ذاتی معلومات کسی کو فراہم کردیتا ہے تو فراڈ کرنے والے کو اس کے اکاؤنٹ تک رسائی میں آسانی ہوجاتی ہے۔

وفاقی بینکنگ محتسب نے کہا کہ بینک کا اپنا سیکورٹی نظام بہت محفوظ ہے لیکن جب کوئی صارف اپنی معلومات یا او ٹی پی (ون ٹائم پاس ورڈ) کسی کو بتا دیتا ہے تو سیکنڈوں میں رقم ٹرانسفر کرلی جاتی ہے۔

جعلی کال کس نمبر سے کی جاتی ہے؟ 

انہوں نے کہا کہ کسی صارف کو کوئی ایسی کال موصول ہو جس میں پلس کا نشان ہو یا دو صفر شامل ہوں اسے کولڈ کال کہا جاتا ہے، تو اس کال کو ریسیو بالکل نہ کریں۔

اس طرح کا فراڈ کرنے والے بہت زیادہ تحمل اور مخلص ہونے کا ڈرامہ کرتے ہیں یا دھمکی آمیز لہجے میں بات کرتے ہیں اور خود کو کسی ادارے یا لاء انفورسمنٹ ایجنسی کا نمائندہ ظاہر کرتے ہیں۔

تمام صارفین اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ کسی بھی بینک کا نمائندہ آؤٹ باؤنڈ کال نہیں کرسکتا، لہٰذا کوئی بھی ایسی کوئی کال رجسٹرڈ نمبر سے بھی آئے تو اس کو کوئی جواب ہی نہ دیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں