تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

کالعدم تنظیم کا سربراہ گلزار امام شنبے میڈیا کے سامنے پیش

کوئٹہ : کالعدم تنظیم بی این اے کے سربراہ گلزار امام شنبے کو بلوچستان حکومت نے میڈیا کے سامنے پیش کردیا۔ اس کا کہنا تھا کہ میں نے جس راستے کا انتخاب کیا وہ درست نہیں تھا۔

بلوچستان کے وزیرداخلہ ضیاء لانگو اور سینیٹر آغا عمر احمد زئی نے کوئٹہ میں اہم پریس کانفرنس کی اور اس موقع پر کالعدم تنظیم بلوچ نیشنل آرمی (بی ایل اے) کے سربراہ گلزار امام شنبے کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔

اس موقع پر گلزار شنبے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کی جنگ سیاسی اور آئینی طریقے سے ہی ممکن ہے، میں نے جس راستے کا انتخاب کیا تھا وہ درست نہیں تھا، بات چیت منطق سے بلوچستان کے مسائل کے حل کی کوشش کرینگے۔

گلزار شنبے نے بتایا کہ میرا تعلق پنجگور کے علاقے پروم سے ہے، میں نے 15 سال قبل مسلح کارروائیوں کا آغاز کیا، کچھ عرصہ قبل سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا، اس دوران ماضی کو پرکھنے کا موقع ملا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان بہت پیچھے رہ گیا ہے، سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، بلوچ طالب علم لڑائی میں وقت ضائع کرنے بجائے صوبے کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کریں، ہمسایہ ممالک کے اپنے مفادات ہیں وہ ہمیں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

بلوچستان کے عوام سے معافی مانگتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلح جدوجہد سے بلوچستان کی ترقی رک گئی، دوستوں سے بھی کہتا ہوں واپس آجائیں۔ گلزار امام شمبے نے کہا کہ ریاستی اداروں کو بلوچستان کے مسائل کا ادراک ہے، میں امید کرتاہوں ریاست ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے ہمیں اصلاح کا موقع دے گی۔

گلزارامام شمبے کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ایک اصول ہے کہ جہاں جنگ ہوتی ہے وہاں ملکی مفادات پہلے ہوتے ہیں، جہاں تک انڈر ٹرائل کی بات ہے میں قانونی تقاضے پورے کرنے کی کوشش کرونگا، بات چیت کیلئے رابطے کی کوشش کروں گا، دوستوں سے بات کروں گا کہ واپسی کا راستہ اپنائیں۔

سابق عسکریت پسند بلوچ رہنما نے کہا کہ وسائل کے باوجود بے روزگاری بھی بلوچستان کا بڑا مسئلہ ہے، میں سرکاری ٹھیکیدار رہا ہوں، میں سمجھتا ہوں بلوچستان میں وسائل اور فنڈز کا صحیح استعمال نہیں ہورہا جس پر بلوچستان میں تحفظات ہیں اور کمزوریاں دونوں جانب ہیں۔

قبل ازیں وزیرداخلہ بلوچستان ضیاء لانگو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن کو جو حقوق نہیں ملتے ہیں ہم ان کے ساتھ ہے، پاکستان کے قانون کے تحت لوگوں کو روزگار ملنا چاہیے، ریاست اور اداروں سے کھیلیں گے تو کوئی رحم کا آپشن نہیں ہے، بات چیت سے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں تو دو قدم آگے آجائیں گے، یہ مسائل ایسے ہی حل کئے جاسکتے ہیں۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جو باتیں ہوئیں سب نے سنی ہیں، ہم نے ایک نیا قدم اٹھایا ہے، آئین و قانون میں رہ کر وزیراعلیٰ سے اپیل ہے سب کو ایک موقع دیں، جن سے غلطیاں ہوئیں انہیں ایک موقع ملنا چاہئے۔

Comments

- Advertisement -