لاہور: اردو ادب کی معروف مصنفہ اور اشفاق احمد کی اہلیہ بانو قدسیہ طویل علالت کے بعد 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔
خاندانی ذرائع اور اسپتال انتظامیہ نے اُن کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے، قانونی کارروائی کے بعد اُن کا جسد خاکی ماڈل ٹاؤن کے گھر منتقل کیا جائے گا، اُن کی نمازِ جنازہ کل بعد نماز عصر ماڈل ٹاؤن لاہور بلاک ڈی میں ادا کی جائے گی۔
ادیبہ بانو قدسیہ کو طویل عرصے سے شوگر کا مرض لاحق تھا، وہ کئی دنوں سے لاہور کے اسپتال میں زیر علاج تھیں جہاں ان کی حالت بگڑ گئی، ڈاکٹروں نے کوشش کی تاہم وہ جانبر نہ ہوسکیں۔ بیٹے اسیر احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ والدہ چند روز سے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل تھیں۔
اشفاق احمد کے انتقال کے بعد اپنا حلقہ احباب کم کرنے والی بانو قدسیہ نے سوگوران میں 3 بیٹے چھوڑے ہیں۔
اردو ادب کے معروف ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ خود بھی ادب کا ایک درخشاں ستارہ تھیں، وہ 28 نومبر 1928 کو بھارت کے شہر فیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم برصغیر کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوگئیں، انہوں ںے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی اور کینٹرڈ کالج برائے خواتین سے تعلیم حاصل کی۔
آپ نے اردو ادب کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں، مختلف ناول لکھے اور قوم کے لیے خدمات بھی انجام دیں، بانو قدسیہ کا ناول راجہ گدھ بہت مشہور ہوا۔
اہم شخصیات کا اظہار افسوس
صدرِ پاکستان ممنون حسین نے افسوس کا اظہار کہا کہ ’’بانو قدسیہ کا شمار ملک کی قد آور شخصیات میں ہوتا تھا، اُن کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا اُسے پُر کرنا ناممکن ہے۔وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ بانو قدسیہ پاکستان کا اہم سرمایہ تھیں، اُن کی خدمات آئندہ نسلوں تک یاد رکھیں جائیں گی۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہرالقادری سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے افسوس کا اظہار کیا۔