اتوار, مئی 11, 2025
اشتہار

بپّی لہری: سونے چاندی کو اپنے لیے خوش قسمتی کی علامت سمجھنے والا فن کار

اشتہار

حیرت انگیز

بپّی لہری ‘ڈسکو کنگ’ کے نام سے مشہور تھے۔ بطور گلوکار اور موسیقار بپّی لہری نے بولی وڈ میں اسّی اور نوے کے عشرے میں ڈسکو میوزک کی مقبولیت میں اہم کردار ادا کیا۔

گلوکار اور موسیقار بپّی لہری اپنے مداحوں میں ڈسکو گیتوں کے علاوہ اپنے ‘ڈسکو حلیے’ کی وجہ سے بھی مشہور تھے۔ زرق برق لباس، سونے کے زیورات اور آنکھوں پر خوب صورت چشمہ بپّی لہری کی پہچان تھا۔ 15 فروری 2022ء کو بپّی لہری چل بسے تھے۔ اپنی موت سے ایک روز قبل ہی تقریباً ایک ماہ اسپتال میں زیرِ علاج رہنے کے بعد وہ صحت یاب ہو کر گھر آئے تھے، لیکن اچانک طبعیت بگڑ گئی اور وہ زندگی کی بازی ہار گئے۔ بپّی لہری کورونا سے بھی متاثر ہوئے تھے۔

بولی وڈ کی فلم ‘نمک حلال’،’ڈسکو ڈانسر’ اور ڈانس ڈانس میں بپّی لہری کے ڈسکو گانے بہت مقبول ہوئے تھے۔ بطور موسیقار انھوں نے 700 سے زائد فلموں کے لیے موسیقی دی اور کئی فلمی گیت ان کی آواز میں‌ مقبول ہوئے۔

بپّی لہری کا تعلق مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی سے تھا جہاں انھوں نے 1952ء میں آنکھ کھولی۔ ان کا اصل نام آلوکیش لہری تھا۔ گانا بجانا اور موسیقی ان کا ورثہ تھی۔ ان کے والد اپریش لہری اور والدہ بنساری لہری بنگلہ زبان کے گلوکار اور موسیقار تھے۔ بپّی لہری کے مطابق ان کا موسیقی سے تعلق صرف تین برس کی عمر میں قائم ہوگیا تھا۔ اس عمر میں وہ طبلہ بجانے لگے۔ گھر میں راگ راگنیوں کی باتیں ہوتیں اور ساز و آواز کا جادو جگایا جاتا۔ اس ماحول میں بپّی لہری پروان چڑھے۔

فلمی صنعت کے لیے انھوں نے اپنا نام بپّی لہری منتخب کیا اور اسی نام سے شہرت پائی۔ اپنے فلمی کیریئر میں بپّی لہری نے زیادہ تر پارٹی ڈانس کی موسیقی ترتیب دی۔ بولی وڈ میں بپّی لہری نے بطور موسیقار اپنا سفر 1973 میں شروع کیا تھا۔ ’ننھا شکاری‘ کے سارے گیت انہی کی موسیقی سے سجے تھے۔ بپّی لہری کو فلم ’شرابی‘ کے لیے سنہ 1985 میں بہترین میوزک ڈائریکٹر کا انعام دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ایک سال کے دوران وہ سب سے زیادہ گیت ریکارڈ کرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والے موسیقار بنے اور سنہ 2018 میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازے گئے۔ بولی وڈ کے اس مشہور گلوکار اور موسیقار نے سنہ 2020 میں فلم ’باغی 3‘ کے لیے موسیقی ترتیب دی تھی اور یہی اُن کی آخری فلم ثابت ہوئی۔

بپّی لہری نے سیاست میں بھی قسمت آزمائی۔ وہ سنہ 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہوئے اور عام انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا مگر کام یاب نہ ہوسکے۔ وہ اس سے قبل سنہ 2004 میں کانگریس کے انتخابی مہم میں بھی حصّہ لے چکے تھے۔

بھارت کے اس معروف گلوکار اور موسیقار نے اپنے مخصوص حلیے اور زیبائش کے بارے میں‌ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ امریکی راک اسٹار ‘ایلوس پریسلے’ کے بہت بڑے مداح تھے اور اسے پرفارمنس کے دوران سونے کی چین پہنے دیکھتے تھے تو یہیں سے شوق ہوا اور اپنا ایک الگ امیج بنانے کی خواہش کرتے ہوئے سونے کے زیورات اور کڑے وغیرہ پہننا شروع کیے۔ انھیں اکثر بھارتی اخبار اور دوسرے ذرایع ابلاغ میں ‘گولڈن مین’ بھی کہا اور لکھا جاتا تھا۔

بپّی لہری کے لیے سونا اور چاندی خوش قسمتی کی علامت تھے۔ لوک سبھا کے الیکشن میں امیدوار بننے کے بعد انھوں نے اپنے اثاثوں بشمول سونے اور چاندی کی تفصیلات بتائی تھیں۔ ان کے پاس اس وقت کُل 752 گرام سونا اور 4.62 کلو چاندی تھی۔

بولی وڈ کے عظیم گلوکار اور اداکار کشور کمار آنجہانی بپّی لہری کے ماموں تھے۔ بپّی لہری کشور کمار کو ’ماما جی‘ کہتے تھے۔

گریمی ایوارڈ حاصل کرنا بپّی لہری کی وہ خواہش تھی جو پوری نہ ہوسکی، لیکن وہ اس ایوارڈ کی جیوری کے رکن ضرور بنائے گئے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں