تازہ ترین

اوباما نے بھارت میں جنونی سیاست کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں کردیا

واشنگٹن: سابق امریکی صدر باراک اوباما نے بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر اپنی کتاب میں چشم کشا انکشافات کئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق باراک اوباما نے اپنی کتاب اے پرامسڈ لینڈ میں بھارت میں اقلیتوں باالخصوص مسلم مخالف انتہا پسندی کا تفصیلی ذکر کیا ہے، کتاب میں سابق امریکی صدر نے دو ہزار دس میں اس وقت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ منموہن نے ملاقات کے دوران بتایا بھارتی سیاستدانوں کیلئے مذہبی یکجہتی کا غلط استعمال مشکل کام نہیں، پاکستان دشمنی بھارت میں قومی یکجہتی اجاگر کرنےکا بہترین ذریعہ ہے۔

اوباما نے  بتایا کہ بڑھتے مسلم مخالف جذبات نے ہندو قوم پرست بی جے پی کو مضبوط کیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جنونیت، انتہا پسندی بھارتی معاشرے میں نچلی سطح تک سرائیت کرگئی۔

 

سابق صدر نے اپنی کتاب اے پرومس لینڈ میں لکھا کہ آج مجموعی طور پر بھارتی معاشرہ نسل اور قوم پرستی کےگرد مرکوز ہے، معاشی ترقی کے باوجود بھارت ایک منتشر اور بےحال ملک ہے، بھارت بنیادی طور پر مذہب اور قوم میں بٹا ہوا ہے۔

سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بھارت بد عنوان سیاسی عہدیداروں، تنگ نظر افسروں کی گرفت میں ہے، جہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھ اقلیت کو بھی اکثر نشانہ بنایاجاتاہے، بھارت ایٹمی طاقت ہے لیکن اسے احساس نہیں ذر اسی غلطی خطےکو تباہ کرسکتی ہے۔Fact Check: Did president's trip to India cost as much per day as war? - News - The Florida Times-Union - Jacksonville, FLاس سے قبل سابق امریکی صدر براک اوباما نے اپنی نئی کتاب اے پرامسڈ لینڈ میں ایبٹ آباد آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق انکشافات کئے تھے، سابق امریکی صدر نے کتاب میں لکھا دوہزار گیارہ میں اسامہ کیخلاف آپریشن کامنصوبہ بنایا تواسے خفیہ رکھاگیا، اسامہ بن لادن کے خلاف امریکا نے دو منصوبے بنائے تھے، جن میں سے ایک نیوی سیلز کے اہلکاروں کو پاکستان بھیجنا تھا اور دوسرا قریبی فاصلے سے ڈرون حملہ کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:  ‘آصف زرداری نے اسامہ کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا، براک اوباما کا انکشاف

براک اوباما نے بتایا کہ اس وقت نائب صدر جوبائیڈن نے نیوی سیلز کے اہلکاروں کو پاکستان بھیجنے کی مخالفت کی تھی اور جوبائیڈن نے مجھے صبر کرنے کا مشورہ دیا جبکہ سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس بھی ایبٹ آباد حملے کے خلاف تھے۔

اوباما نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں لکھا کہ جب القاعدہ کے سربراہ کو ہلاک کر دیا گیا تو کچھ تسکین حاصل ہوئی لیکن آپریشن کے فوری بعد پاکستان کے صدر آصف زرداری کو فون کیا، خیال تھا یہ سب سے مشکل کال ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

باراک اوباما کا کہنا تھا کہ رابطے میں سابق زرادری کو آپریشن کے بارے میں بتایا تو انہوں نے مبارکباد دی اور حمایت کی، سابق صدر آصف زرداری نے اسامہ کی موت کو ’خوشی کی خبر‘ قرار دیا تھا۔

امریکی صدر نے کہا سابق صدر آصف زرداری اس فون کال پر واضح طور پر جذباتی تھے، زرداری نے کہا میری اہلیہ بینظیر بھٹو کو القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے قتل کیا، پاکستانی حکومت نے افغانستان کے معاملے پر ہمارا بہت ساتھ دیا۔

Comments

- Advertisement -