اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ قوم کو یقین دلاتا ہوں اسلام آباد ہائیکورٹ القادر کیس ختم کر دے گی۔
بیرسٹر علی ظفر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس ایک جھوٹا کیس ہے جو بانی پی ٹی آئی عمران خان کو پریشر میں لانے کیلیے بنایا گیا لیکن ہمارے پاس اتنے ثبوت ہیں کہ یہ کیس آگے نہیں چل پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ القادر کیس کا بیک گراؤنڈ لندن میں حسن نواز کی پراپرٹی سے منسلک ہے، انہوں نے پراپرٹی تب خریدی جب نواز شریف وزیر اعظم تھے، نیب کو سوال پوچھنا چاہیے تھا یہ پراپرٹی کب اور کس کے پیسوں سے خریدی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانوی ایجنسی این سی اے کا کام چوری کے پیسے کو ریکور کرنا ہے اس لیے انہوں نے اسے فریز کیا، 6 نومبر 2019 کو معاہدہ ہوا جس کے بعد این سی اے نے 22 نومبر کو پیسہ ڈی فریز کیا، چوری کا پیسہ ہوتا تو ڈی فریز نہیں کیا جا سکتا تھا، رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ڈالی گئی جس کا کابینہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: القادر یونیورسٹی میرے پاس آگئی بچوں کو جادو، تعویز نہیں سکھایا جائے گا، مریم نواز
’نیب کہتا ہے 190 ملین پاؤنڈ چوری کا پیسہ ہے اور یہ حکومت کا حق ہے۔ الزام ہے عمران خان کابینہ نے فیصلہ کیا کہ یہ پیسہ سپریم کورٹ اکاؤنٹ میں جائے۔ چوری کا پیسہ ثابت کرنے کیلیے عدالت کا فیصلہ چاہیے۔ این سی اے نے فیصلہ کیا یہ چوری کا پیسہ نہیں اس لیے ڈی فریز کیا گیا۔ سپریم کورٹ ججمنٹ میں بھی لکھا ہے یہ چوری کا پیسہ نہیں۔‘
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ کابینہ فیصلے سے پہلے ہی سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پیسہ آگیا تھا، ڈونیشن سے کسی ٹرسٹی کا فائدہ نہیں ہوتا صرف چیریٹی کو ہوتا ہے، آپ کسی ٹرسٹ کے اونر کو ڈونیشن نہیں دیتے، آپ شوکت خانم کو پیسہ دیتے ہیں وہ ٹرسٹی تک جاہی نہیں سکتا، القادر یونیورسٹی نان پروفٹ ٹرسٹ ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ کابینہ کا حصہ نہیں تھیں، بشریٰ بی بی کے خلاف سیاسی کیس بنایا گیا ہے۔