اسلام آباد: نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ فاٹا اور پاٹا کے لوگوں، مینو فیکچررز اور ریٹیلرز سے بجلی پر سیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا جبکہ فاٹا اور پاٹا کے عوام پر انکم ٹیکس بھی لاگو نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فاٹا کے انضمام سے متعلق پارلیمنٹ نے اہم فیصلہ کیا تھا۔ فاٹا کے انضمام کے بعد کچھ قانونی معاملات زیر بحث آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو بنیادی حقوق اور یکساں قانون کا فیصلہ کیا گیا۔ انفرا اسٹرکچر اور سسٹم کو چلانے کے لیے جادو کی چھڑی کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ سسٹم چلانے کے لیے ایک نظام وضع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات اور سسٹم کی ضرورت تھی، فاٹا انضمام سے متعلق ایک عملدر آمد کمیٹی بنائی گئی تھی۔ فاٹا انضمام عملدر آمد کمیٹی میں مسائل کے حل سے متعلق غور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا سے متعلق انضمام سے پہلے والی ٹیکس کی صورتحال ہوگی، جو ٹیکس فاٹا پاٹا سے پہلے لیے جاتے تھے وہی لیے جائیں گے نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا کے لوگوں سے بجلی پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا، فاٹا اور پاٹا میں مینو فیکچررز اور ریٹیلرز سے بھی سیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ فاٹا اور پاٹا کے عوام پر انکم ٹیکس بھی لاگو نہیں ہوگا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت نے فاٹا اور پاٹا کے لیے 5 سال تک کسٹم ڈیوٹی نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ نگراں کابینہ اجلاس میں بھی فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا سے متعلق دیگر اقدامات نگراں صوبائی حکومت نے کرنا ہے۔ وفاق فاٹا اور پاٹا میں انفرا اسٹرکچر کے لیے بھرپور معاونت کرے گا۔
نگراں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آنے والی حکومت کے لیے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کچھ فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں احتساب عدالت کے جیل ٹرائل سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔ آرٹیکل 10 اے کہتا ہے سب کو فیئر ٹرائل اور انصاف ملنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں ہوگی۔
نگراں وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف بھی بڑا ایشو ہے جس کے لیے اقدامات کرنے ہیں، معاشی لحاظ سے کچھ پالیسیوں پر غور کیا گیا تاکہ آئندہ حکومت کو سہولت ملے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔