اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 9 مئی واقعات پر کمیشن بن گیا تو پی ٹی آئی قیادت اپنا سر چھپائے گی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل اور 2 نکاتی ایجنڈا عمران خان کی ہی طرف سے آیا، میں اس بات کے حق میں ہوں کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات ہونی چاہیے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے واضح کہا کہ سیاسی معاملات سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھ کر طے کریں، حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں کمیشن بھی بنایا جا سکتا ہے، پی ٹی آئی نے ابھی تک کمیشن بنانے کیلیے حکومت سے باضابطہ رابطہ ہی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے دو نکاتی ایجنڈا دیا لیکن اصل مقصد عمران خان کی رہائی ہے، مذاکرات کی آڑ میں این آر او یا ڈھیل مانگی جا رہی ہے تو قوم کو پتا چلنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی کیسز کی بات کرتے ہیں تو کیا 190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ کیس سیاسی ہیں؟ اگر پی ٹی آئی کا کیس سیاسی ہوتا تو کابینہ سے بند لفافوں کی منظور نہ لی جاتی۔
پروگرام میں موجود عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اگر حکومت سنجیدہ نہیں ہوتی تو مرحلہ وار سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کریں گے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ حکومتی کمیٹی تو بن گئی ہے لیکن ان کے عمل سے پتا چلے گا کہ سنجیدہ ہیں یا نہیں، عمران خان جیل میں ہیں ان تک معلومات دیر سے پہنچتی ہیں، دیکھنا ہوگا حکومت کیا ارینجمنٹ کرتی ہے جس سے بانی کو بروقت معلومات پہنچیں، دیکھنا ہوگا ہمارے 2 نکات پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی کیا رائے ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت کے کچھ لوگ مذاکرات سے متعلق مذاق اڑا رہے تھے، ہماری بانی سے ملاقات ہوئی تو پتا چلے گا حکومتی کمیٹی کتنی بااختیار ہے۔
پروگرام میں عمران خان کے وکیل نے کہا کہ 9 مئی کے بعد جنہوں نے پارٹی چھوڑی وہ بری الذمہ ہوگئے جبکہ جنہوں نے پارٹی نہیں چھوڑی ان پر 40، 40 کیسز بنا دیے گئے، ہم کوئی رعایت نہیں مانگ رہے بلکہ چاہتے ہیں کہ تمام کیسز قانون کے مطابق چلیں۔
فیصل چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ اس لیے تاخیر کا شکار ہوا ہے پراسیکیوشن کے پاس ثبوت نہیں ہیں، پراسیکیوشن کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر سزا ہو، کیس پراسیکیوشن کسی الزام کا ثبوت تک نہیں دے سکی۔