ایشیا کپ 30 اگست سے شروع ہو رہا ہے تاہم ایونٹ سے قبل سابق قومی کرکٹر باسط علی نے روایتی حریف بھارتی ٹیم کی بڑی کمزوری آشکار کر دی ہے۔
باسط علی کا اپنے یو ٹیوب چینل پر انڈین ٹیم سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ موجودہ بھارتی ٹیم میں مڈل آرڈر کمزور ہے جب کہ اس کے مقابلے میں پاکستان کا مڈل آرڈر زیادہ مستحکم ہے، اگر کے ایل راہول اور شریاس آئر وقت پر فٹ نہیں تو ایشان کشن کو مڈل آرڈر میں آنا پڑے گا جو ایک غیر یقینی صورتحال ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایشان کشن 5 ویں نمبر پر کھیلتا ہے تو کوئی اندازہ نہیں کہ وہ وہاں کیسے پرفارم کرے گا۔ بھارت نمبر 3 پر تلک ورما کو بھی کھلا سکتا ہے جب کہ سابق کپتان کوہلی کو چار نمبر پر بیٹنگ کے لیے لایا جا سکتا ہے۔
سابق مڈل آرڈر بیٹر نے کہا کہ ہندوستانی ٹیم کے برعکس ہمارے پاس کپتان بابر اعظم کے علاوہ فخر زمان، امام الحق اور محمد رضوان ٹاپ آرڈر میں ہیں۔ مڈل آرڈر کو افتخار اور سلمان علی سے استحکام ملتا ہے اور ان کے درمیان آل راؤنڈر شاداب خان اور محمد نواز کی موجودگی مڈل آرڈر کو مزید مضبوطی بخشتی ہے۔
تاہم باسط علی بھارتی ٹاپ آرڈر کی صلاحیتوں کا اعتراف بھی کرتے ہیں جس میں روہت شرما، ویرات کوہلی اور نوجوان کرکٹر شمن گل شامل ہیں جن کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ اگر یہ ٹاپ تھری بلے باز چل گئے تو پھر مخالف ٹیموں کو انہیں ہرانا مشکل ہوگا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کو مڈل آرڈر میں اپنے اہم کھلاڑیوں کے ایل راہول، شریاس آئیر اور رشبھ پنت کے ان فٹ ہونے اور حادثات کا شکار ہونے کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے ان میں ائیر اور راہول نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بحالی سے گزر رہے ہیں تاہم پنت کے ایشیا کپ اور ورلڈ کپ 2023 کے لیے وقت پر فٹ ہونے کا امکان نہیں ہے۔
واضح رہے کہ آئندہ ڈھائی ماہ کے دوران شائقین کرکٹ کو ممکنہ طور پر 5 بار پاک بھارت ٹاکرا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ کرکٹ کی دنیا کے دو سب سے بڑے حریف پاکستان اور بھارت کے دو میچز تو شیڈول ہیں تاہم ان کے پانچ بار ایک دوسرے کے مدمقابل آنے کا امکان ہے۔
ایشیا کپ میں دو ستمبر کو پالی کیلے گراؤنڈ میں پہلے راؤنڈ میں دونوں ٹیمیں مدمقابل آئیں گی جس کے بعد سپر فور اور فائنل میں بھی وہ ایک دوسرے سے ٹکرا سکتے ہیں۔
ورلڈ کپ میں 14 اکتوبر کو نریندر مودی اسٹیڈیم میں یہ دونوں ٹیمیں ایک بار پھر میدان میں اتریں گی اور سیمی فائنل یا فائنل تک جانے کی صورت میں ایک بار پھر ان کے درمیان مقابلہ ہو سکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان کی شمولیت کا حتمی فیصلہ سلیکٹرز اس وقت کریں گے جب وہ پیر 21 اگست کو ایشیا کپ کے لیے اسکواڈ کا اعلان کریں گے۔