آپ کو کچھ عرصہ قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا وہ انٹرویو تو یاد ہوگا جس میں پروفیسر رابرٹ کیلی کے سیاسی صورتحال پر تجزیے کے دوران ان کے بچے کمرے کے اندر گھس آئے تھے، اور ان بچوں کی مداخلت کی وجہ سے دنیا بھر میں یہ ویڈیو وائرل ہوگئی تھی۔
اس انٹرویو کی کئی نقلیں بنائی گئیں اور مختلف لوگوں نے اپنے اپنے حالات و ثقافت کے مطابق بتایا کہ کسی لائیو انٹرویو کے دوران انہیں کیا کیا حالات پیش آسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹی وی پر براہ راست انٹرویو، بچے شرارتوں میں مشغول
لیکن ان تمام پیروڈیز میں سب سے زیادہ حقیقت پر مبنی ایک خاتون کی پیروڈی ہے جو لائیو انٹرویو کے دوران اپنی وہ ذمہ داریاں بھی نمٹا رہی ہے جو غیر ترقی یافتہ یا ترقی یافتہ ممالک سے قطع نظر صرف عورت کی ذمہ داری سمجھے جاتے ہیں۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ خاتون بی بی سی کو لائیو انٹرویو دے رہی ہیں کہ اچانک ان کی بیٹی کمرے میں آجاتی ہے۔
وہ ماں کو مصروف دیکھ کر واپس جانے لگتی ہے تو ماں اسے واپس بلا کر پیار سے گود میں بٹھا لیتی ہے، اور اسے فیڈر پکڑا دیتی ہے۔
اس کے بعد وہ بچی بغیر کوئی شرارت کیے آرام سے دودھ پینے لگتی ہے۔
اس دوران ایک اور چھوٹا بچہ بھی اندر آجاتا ہے جسے بہلانے کے لیے خاتون جھنجھنا بجانا شروع کردیتی ہیں۔
اسی دوران ان کے قریب رکھے مائیکرو ویو میں کھانا تیار ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیں: براہ راست ٹی وی نشریات کے دوران خاتون کا رقص
غالباً خاتون کو اس بات کا احساس ہے کہ بی بی سی کا انٹرویو اور ان کی ذمہ داریاں دونوں ہی اہم ہیں لہٰذا وہ دنوں کو بیک وقت اپنی جگہ جگہ پر بیٹھے سر انجام دے رہی ہیں۔
انٹرویو کے دوران ہی خاتون کپڑوں پر استری کرتی، اور باتھ روم کی صفائی کرتی بھی دکھائی دیتی ہیں۔
اس دوران ٹی وی اینکر انہیں کہتا ہے کہ آپ بہت مصروف نظر آرہی ہیں، آپ کا انٹرویو بعد میں لیا جاسکتا ہے، لیکن خاتون ان کی بات نظر انداز کرتے ہوئے اپنا تجزیہ جاری رکھتی ہیں۔
ویڈیو کے مطابق خاتون ایک ایس ڈبلیو اے ٹی (اسپیشل ویپنز اینڈ ٹیکٹکس ڈیپارٹمنٹ) کا بھی حصہ ہیں۔
انٹرویو کے دوران ہی ان کے محکمے کے 2 اہلکار ایک بم لے کر ان کے پاس آتے ہیں جسے دیکھ کر اینکر بھی پریشان ہوجاتا ہے۔
لیکن خاتون گفتگو کرتے کرتے اس بم کو ناکارہ بناتی ہیں جس کے بعد ان کے پیچھے کھڑے مرد اہلکاروں کی جان میں جان آتی ہے۔
آخر میں خاتون کا شوہر ایک موزہ لے کر ان کے سر پر آ کھڑا ہوتا ہے۔
خاتون اپنے تجزیے کی اختتامی کلمات ادا کرتی ہیں اور اس کے بعد کہتی ہیں، ’چلو اب موزہ ڈھونڈا جائے‘ اور اس کے ساتھ ہی انٹرویو کا اختتام ہوتا ہے۔
اس مزاحیہ انٹرویو میں دراصل خواتین کی ملٹی ٹاسکنگ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ بیک وقت کس طرح متعدد سرگرمیاں اور ذمہ داریاں انجام دیتی ہیں۔
بظاہر یہ ویڈیو مزاحیہ لگتی ہے لیکن دراصل یہ ان افراد کو خواتین کا اہم کردار باور کراتی ہے جو ان کی ذمہ داریوں کو معمولی سمجھتے ہیں۔