کراچی : ساحل سمندر مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک خام تیل کے پھیل جانے سے متعلق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل پی ایم ایس اے کموڈور عبدالماجد نے کہا ہے کہ خام تیل کے آنے تحقیقات جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق میری ٹائم سیکورٹی ہیڈ کوارٹر میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل پی ایم ایس اے کموڈور عبدالماجد نے بتایا کہ پچیس اکتوبر کو آئل اسپل کی موجودگی کی اطلاع ملی۔
پیٹرولنگ بوٹس سے بھی معلوم نہ ہوسکا کہ تیل کہاں سے آیا؟ ایئر کرافٹ سے معائنہ کرکے معلوم ہوا کہ دو جگہ تیل کی گہری لیریں موجود ہیں تیل کے نمونے لے کر ٹیسٹ کیلئے بھیجے گئے ہیں پانی اور زمین دونوں سے کلین اپ آپریشن کیا جارہا ہے۔ اندازے کے مطابق تیل کی چھ سے سات ٹن مقدار ہوسکتی ہے۔
عبدالماجد کا مزید کہنا تھا کہ تیل کی رسائی کے بعد آپریشن جاری ہے، یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ تیل کہاں سے اور کیوں آیا؟ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
اس کے علاوہ ترجمان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی واجد چوہدری کا کہنا تھا کہ صفائی کے عمل میں چاٹگ بوٹس، میری ٹائم سکیوریٹی ایجنسی، کے پی ٹی اور نجی کمپنیر کے آلات سے مدد لی جارہی ہے جبکہ بحریہ کے ایک بڑے جہاز سمیت چھوٹے بڑے دس سے زائد جہاز حصہ لے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں : کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ، آبی حیات کی زندگیاں خطرے میں
انہوں نے بتایا کہ فی الحال تیل کو سمندر سے اٹھایا جارہا ہے، سندھ حکومت سے تیل والی مٹی کو تلف کرنے کے لئے جگہ مانگی ہے۔ کموڈور عبدالماجد نے سوشل میڈیا پر نجی تیل کمپنی کی پائپ لائن پھٹنے اور تیل بہنے کی خبروں کوبے بنیاد قرار دیا میں کوئی صداقت نہیں۔