کراچی : شہر قائد میں گداگروں نے عوام کا جینا محال کردیا، شہر میں بھکاری مافیا کے پانچ گروپ سرگرم ہیں، جو بھیک کے ساتھ ساتھ مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی ملوث ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں تین سال کے دوران گداگروں کی تعداد میں پچاس فیصد اضافہ ہوگیا۔ کراچی سمیت ملک بھرمیں گداگرسیکورٹی رسک بھی بن سکتے ہیں، کراچی میں ہر چورنگی چوراہے پر فقیروں کاغیراعلانیہ قبضہ ہے، چپے چپے میں موجود گداگروں اورفقیروں کی یلغار پر نظر رکھنے والا کوئی نہیں۔
شہر میں بھکاری مافیا کے پانچ بڑے گروپ متحرک ہیں، گروپ کے سرغنہ خواتین اور بچوں کے ذریعے بھیک۔منگواتے ہیں، تپتی دھوپ میں پورا پورا دن یہ فیقر اپنے مفاد کے لئے شیر خوار بچوں کا بھی استعمال کرتے ہیں۔
بھکاریوں نے شہریوں کے جیبوں سے پیسے نکلوانے کے کئی طریقے ایجاد کرلیے ہیں، رہورٹ کے مطابق کراچی میں بھکاریوں کی تعداد میں تین سال میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کراچی کے ایک سگنل پر پانچ سے آٹھ فقیر موجود ہوتے ہیں، بھکاریوں کے روپ میں چور اور اسٹریٹ کریمنلز بھی سرگرم ہیں۔ بھکاری گروپ کچی آبادیوں میں قبضہ مافیا کے لیے بھی کام کرتا ہے۔ شہر کے سگنلز پر شاید ہی کوئی گاڑی ہو جس کے سوار سے فقیراللہ کے نام پر سوال نہ کریں ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان فقیروں کے بھیس میں سبھی گداگرہیں ؟ میلے کچیلے کپڑے پہنے ہاتھ پھیلائے کوئی امن دشمن تو نہیں گھوم رہا؟
شہر اورملک کے چپے چپے میں موجود فقیروں کو کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے یا ان کا بہروپ دھار کر خود بھی تباہی پھیلاسکتا ہے۔ کیا ان گداگروں کو دیکھنے بھالنے والا کوئی ہے؟کیا ان پر نظر رکھنا اورممکنہ خطرے سے نمٹنےضرور ی نہیں ؟؟