کراچی : پولیس نے بحریہ ٹاؤن سے متعلق منفی پروپیگنڈے کے خلاف مظاہرین کا احتجاج روکنے کیلئے طاقت کا بھرپور استعمال کیا، اہلکاروں نے رہائشیوں اور صحافیوں سے بدتمیزی بھی کی۔
تفصیلات کے مطابق اپنے مطالبات کے حق میں سڑکوں پر آنے والے بحریہ ٹاؤن کے ملازمین، رہائشیوں سمیت دیگر افراد پر پولیس نے دھاوا بول دیا، اہلکاروں نے بحریہ ٹاؤن کے راستے بند کر کے مکینوں کو ان کے گھروں میں محصور کردیا۔
رہائشیوں کو دھکے دیئے اور ان سے بدتمیزی کی، ملازمین کی پرامن ریلی پربھی ہوائی فائرنگ کر کے اسے منتشر کیا گیا، بحریہ ٹاؤن کے لیے احتجاج کرنے والوں پرطاقت کا استعمال کیا جارہا ہے، پولیس نے مظاہرین کو دھکےدیئے، ڈرانے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی۔
پولیس نے رکاوٹیں رکھ کر بحریہ ٹاؤن کراچی کے راستے بند کردیئے، مکین اور ملازمین قید ہوکر رہ گئے، مریضہ کو بھی نہیں لے جانے دیا گیا، ایک رہائشی کا کہنا تھا کہ ہم جیل میں رہ رہے ہیں کیا؟
میڈیا سے گفتگو میں ایک طالبہ نے شکوہ کیا کہ یونیورسٹی نہیں جاسکتی، پڑھائی کا حرج ہورہا ہے، ایک شخص کا کہنا تھا کہ کو میری بیمار اہلیہ کو باہر لے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی کیا ہم جیل میں رہ رہےہیں؟ احتجاج کا حق بھی چھینا جارہا ہے۔
دوسری جانب حقائق کے برعکس ایس ایس پی عرفان بہادر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کسی کو بھی نہیں روکا جارہا بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں نے کہا کہ ہمیں پُرامن احتجاج کے حق سے محروم کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ سپرہائی وے پر مزدور ریلی بھی پولیس نے ہوائی فائرنگ کرکے منشترکردی، بحریہ ٹاؤن کے مکینوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی ایچ اے میں اسٹیٹ ایجنٹس نے اپنا کاروبار بند رکھا۔
صحافیوں سے پولیس اہلکاروں کا نازیبا سلوک، مغلظات بھی بکیں
علاوہ ازیں اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف اسائمنٹس فیاض منگی سے بھی پولیس اہلکاروں نے بدتمیزی کی، ایس ایچ او گلشن معمار اشتیاق غوری نے بدتمیزی کے بعد ان کو زدوکوب کرنے کی کوشش کی۔
صدر فیڈرل یونین آف جرنلسٹ راناعظیم نے سینئرصحافی سے پولیس کی بدتمیزی پر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک بالکل برداشت نہیں کیا جائےگا،24گھنٹےمیں ایکشن نہ لیا گیا تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
سیاسی رہنماؤں کی پولیس کے رویے کیخلاف شدید مذمت
مسلم لیگ فنکشنل کی رکن صوبائی اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ صحافیوں کواس طرح ہراساں کیا جانا غنڈہ گردی ہے، معاملے کو سندھ اسمبلی میں اٹھائیں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ پولیس کا رویہ افسوسناک اور انتہائی قابل مذمت ہے، کراچی میں پولیس نے جنگل کے قانون کاراج لگا رکھا ہے ، پی ٹی آئی صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس واقعے کیخلاف اسمبلی میں آواز بلند کریں گے۔
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پولیس کا رویہ قابل افسوس ہے، سینئرصحافیوں کے ساتھ اس طرح کارویہ برداشت نہیں کیاجاسکتا۔
ایس ایچ او گلشن معمار دہشت گردی اور اغواء کے مقدمے میں نامزد ملزم نکلا
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق صحافیوں اور مظاہرین سے بد کلامی اور بد تمیزی کرنے والا ایس ایچ او گلشن معمار اشتیاق غوری دہشت گردی، اغواء کے مقدمے میں نامزد ملزم نکلا، اے آر وائی نیوز نے اشتیاق غوری کے خلاف قائم مقدمے کی کاپی حاصل کرلی۔
اشتیاق غوری کے خلاف تھانہ گلشن میں دہشت گردی، اغواء کی دفعات پر مقدمہ درج ہے، ایف آئی آر کے مطابق اگست2016میں اشتیاق غوری نے13ڈی سے ڈاکٹر محمد احمد کو اغواءکیا۔
اشتیاق غوری نے ڈاکٹرسے تاوان میں ساڑھے3لاکھ روپے، کار، کریڈٹ کارڈ لیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ مغوی شہری نے رہائی کے بعد ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ سے شکایت کی تھی، بعد ازاں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی ہدایت پر اشتیاق غوری کے خلاف اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔