منگل, ستمبر 17, 2024
اشتہار

50 افریقی ممالک کے سربراہان بیجنگ پہنچ گئے

اشتہار

حیرت انگیز

بیجنگ: چین افریقہ تعاون فورم کے سلسلے میں 50 افریقی ممالک کے سربراہان بیجنگ پہنچ گئے، چینی صدر شی جِن پنگ نے عظیم عوامی ہال میں افریقی رہنماؤں کے اعزاز میں استقبالیہ دیا۔

چین-افریقہ تعاون سربراہی اجلاس کا یہ نواں فورم ہے، جس میں چین نے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے سیاسی و اقتصادی بحران کے وقت افریقی ممالک کے ساتھ معاملات آگے بڑھانے کے ہدف پر نگاہ مرکوز کر رکھی ہے، روئٹرز نے لکھا ہے کہ فورم میں افریقی رہنماؤں پر زور دیا جائے گا کہ وہ چینی اشیا کی درآمدات میں اضافہ کریں، اور اس کے بدلے انھیں قرضوں اور سرمایہ کاری کے وعدے کیے جائیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فورم میں انفراسٹرکچر، توانائی اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدے کیے جائیں گے، صدر شی جن پنگ نے استقبالیہ میں کہا کہ اس فورم کے ذریعے چین اور افریقی ممالک نئی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق ’چین افریقہ تعاون فورم‘ کے سربراہی اجلاس کے اہم موضوعات میں سے ایک موضوع امن اور سلامتی بھی ہوگا۔

- Advertisement -

یہ تین سالہ فورم ہے، اور یہ جمعہ کو اختتام پذیر ہوگا، تعاون کی دستاویزات پر بات چیت کے بعد اس فورم کے ذریعے چین-افریقہ تعلقات کو 2027 تک آگے بڑھایا جائے گا۔ چین نے گزشتہ سال افریقہ کو 4.61 ارب ڈالر کے قرضوں کی منظوری دی تھی۔

الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ گزشتہ سربراہی اجلاسوں میں ہونے والے معاہدوں نے اگر ایک طرف بیجنگ کے لیے افریقہ کی خام مال کی منڈیوں تک وسیع رسائی دی، تو دوسری طرف افریقی ممالک میں بھی ڈالرز میں زبردست سرمایہ کاری کا راستہ کھلا۔

بی بی سی کے مطابق گزشتہ 20 برسوں میں چین کی سفارت کاری کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ وہ دنیا کے تمام ممالک کی نسبت اب افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ افریقہ کی ایکسپورٹس کا پانچواں حصہ چین کی طرف جاتا ہے، جس میں زیادہ تر دھاتیں، معدنی مصنوعات اور ایندھن شامل ہیں، امریکی ڈالرز میں دیکھا جائے تو 2001 سے ان برآمدات میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف تیار شدہ سامان اور مشینری کی درآمد کے لیے افریقی ممالک کا واحد بڑا ذریعہ چین ہے۔

بی بی سی کے مطابق اس باہمی تجارت کا توازن زیادہ تر معاملات میں چین کے حق میں ہے، یہی وجہ ہے کہ استقبالیہ تقریب میں جنوبی افریقہ کے صدر رامافوسا نے کہا کہ وہ تجارتی خسارے کو کم کرنا اور اپنی تجارت کی ساخت کو درست کرنا چاہتے ہیں۔ چناں چہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ چین جنوبی افریقہ میں ملازمتوں کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔

چین وہ نمایاں ملک ہے جو افریقی ممالک کو بھاری قرضے فراہم کر رہا ہے، اور کینیا سمیت گھانا، زیمبیا اور ایتھوپیا چین کے قرضوں تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس سربراہی اجلاس میں افریقی ممالک کی جانب سے قرضے ایک اہم ایشو ہے جس پر بات چیت کی جائے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں