بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے کہا ہے کہ بیلاروس صرف یوکرین کی طرف سے پہلے حملے کی صورت میں جنگ میں شامل ہوسکتا ہے۔
یہ بات انہوں نے یوکرین جنگ میں بیلاروس کے کردار کے بارے میں اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر یوکرین کے فوجی بیلاروس کی عوام کو مارنے کے لئے ملک میں داخل ہوئے تو صرف اسی صورت میں ہی ہم روس کے ساتھ مل کر یوکرین کے خلاف جنگ کر سکتے ہیں۔ اگر انہوں نے بیلاروس پر حملہ کیا تو اس کا جواب نہایت سخت ہو گا اور جنگ کا رنگ ڈھنگ مکمل طور پر تبدیل ہو جائے گا۔
لوکا شینکو نے کہا ہے کہ یہ صورتحال صرف یوکرین کے معاملے میں ہی نہیں دیگر ہمسایہ ممالک کے لئے بھی اسی طرح قبول کی جائے گی۔
لوکا شینکو نے مغربی رہنماوں کے ان بیانات کا ذکر کیا کہ منسک سمجھوتے کا مقصد یوکرینی فوج کو جنگ کے لئے تیار کرنا ہے” اور کہا ہے کہ یوکرین انتظامیہ نے خود جنگ کو ہوا دی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت درپیش تناو کا ذمہ دار مغرب ہے کیونکہ مغرب نہیں چاہتا کہ یوکرین میں امن کے لئے مذاکرات کئے جائیں۔
صدر الیگزینڈ لوکا شینکو نے مزید کہا ہے کہ امریکہ بھی یورپ کو من چاہی شکل میں استعمال کر رہا ہے۔