فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی کا جواب دے دیا۔
قطری نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر غزہ جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کا الزام لگایا۔
مزاحمتی تنظیم نے غزہ جنگ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کا مطالبہ کیا جس میں مزید فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ حماس سے براہ راست خفیہ مذاکرات کر رہی ہے
حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بقیہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا بہترین راستہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات ہے جو فروری کے اوائل میں شروع ہونا تھا۔
عبداللطیف القانوع نے کہا کہ اب تک صرف محدود مذاکرات ہوئے ہیں۔
اسرائیل ایک نئے منصوبے کا خواہاں ہے جس میں حماس آدھے یرغمالیوں کو فوراً رہا کرے گی اور بقیہ کو مستقل جنگ بندی پر بات چیت کے بعد رہا کرے گی۔
تاہم حماس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ جنوری میں طے پانے والے معاہدے پر قائم ہے۔
آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حماس کیلیے یہ غزہ چھوڑنے کا وقت ہے اور یہ آخری وارننگ ہے، وہ غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کرے، ایسا نہ کیا تو اس کا ایک بھی اہلکار محفوظ نہیں رہے گا۔