اشتہار

بھٹو کی پھانسی: سپریم کورٹ نے ریفرنس پر رائے دے دی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر رائے دے دی، عدالت نے کہا کہ بھٹو کا ٹرائل آئین اور قانون کے مطابق نہیں تھا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دائر ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق ریفرنس میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے قرار دیا ہے کہ ذوالفقار بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، اور ٹرائل میں بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے 4 مارچ کو صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کی تھی، آج بدھ کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریفرنس میں سپریم کورٹ کی متفقہ رائے سناتے ہوئے کہا تاریخ میں کچھ ایسے کیسز ہیں جو خوف یا فیور کے نتیجے میں متاثر ہوئے، جب تک غلطیوں کو تسلیم نہ کریں خود کو درست نہیں کر سکتے۔

- Advertisement -

چیف جسٹس نے کہا ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ اپنی رائے سے آگاہ کر رہی ہے، اس صدارتی ریفرنس میں پانچ سوال اٹھائے گئے، یہ سوال کیا گیا کہ کیا فیئر ٹرائل ہوا تھا یا نہیں؟ بینچ کی رائے ہے کہ ذوالفقار بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا، بھٹو کے ٹرائل میں بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا۔

رائے میں کہا گیا کہ ججز قانون کے مطابق ہر شخص کے ساتھ یکساں انصاف کے پابند ہیں، ہم ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل شفاف نہیں تھا اور سزا آئین کے بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی، لیکن ریفرنس میں پوچھا گیا دوسرا سوال واضح نہیں اس لیے رائے نہیں دے سکتے، کیوں کہ ذوالفقار بھٹو کی سزا کا فیصلہ تبدیل کرنے کا کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

عدالت نے کہا چوتھا سوال سزا کا اسلامی اصولوں کے مطابق جائزہ لینے کا تھا، اسلامی اصولوں پر کسی فریق نے معاونت نہیں کی، اس لیے فیصلہ اسلامی اصولوں کے مطابق تھا یا نہیں اس پر رائے نہیں دے سکتے، عدالت نے کہا ہم اس ریفرنس میں مقدمے کے شواہد کا جائزہ نہیں لے سکتے، کیس حتمی ہو چکا، ایڈوائزری اختیار میں شواہد کا دوبارہ جائزہ نہیں لے سکتے، اس رائے کی وجوہ بعد میں جاری کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 مارچ کو صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کی تھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے اس ریفرنس کی سماعت کی، بلاول بھٹو، فاروق ایچ نائیک، میاں رضا ربانی بھی روسٹرم پر موجود تھے، تحریری رائے میں کہا گیا کہ ججز قانون کے مطابق بلا خوف و خطر لوگوں کو انصاف دینے کے پابند ہیں، چند مقدمات سے عوام میں تاثر گیا کہ خوف یا رعایت انصاف فراہمی پر اثر انداز ہوئی ہے، ماضی کے غلط اقدامات کو خود احتسابی کے تحت کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہیے، اور ماضی کی غلطیوں کو ٹھیک کیے بغیر درست سمت کا تعین نہیں کر سکتے۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ نگراں حکومت کا ریفرنس واپس نہ لینا عوامی اہمیت کا معاملہ ہونا طے کرتا ہے، کسی حکومت نے پیپلز پارٹی کی حکومت کا بھیجا ریفرنس واپس نہیں لیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں