واشگنٹن: امریکا نے ہنگامی طور پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کانگریس کے جائزے کی معمول کی ضرورت کو نظرانداز کردیا، بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو 147.5 ملین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دی ہے۔
اسرائیل کے لیے فوجی امداد کا ایک بڑا پیکیج کانگریس میں تعطل کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کی ایسی فروخت کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہوتی ہے، امریکی محکمہ خارجہ نے ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
امریکی سینیٹر ٹم کین کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عوام کو اندھیرے میں رکھا ہے، بائیڈن انتظامیہ نے دوسری بار کانگریس کو بائی پاس کیا ہے، اسرائیل کو کس بنیاد پر جنگی سامان فراہم کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن کو ہتھیاروں کی فروخت پر کانگریس نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کین نے اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی منتقلی پر نگرانی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پینٹاگون نے کہا تھا کہ اسرائیل اسلحے کو اپنی سرزمین کو محفوظ بنانے اور دفاع کیلیے استعمال کرے گا۔
مذکورہ اسلحے کی فروخت اُس بڑے معاہدے کا حصہ ہے جس کیلیے بائیڈن انتظامیہ کانگریس سے منظوری کی خواہاں ہے۔ معاہدے کی کُل مالیت 500 ملین ڈالر ہے جس میں 45 ہزار گولوں کی فروخت شامل ہے۔
انسانی حقوق کے علمبرداروں نے مذکورہ منظوری پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ یہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کیلیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی کوششوں سے ہم آہنگ نہیں۔