امریکا کے صدر جوبائیڈن نے سزائے موت کے 37 قیدیوں کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں صدر کے فیصلے کے بعد سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی تعداد 3 رہ گئی ہے جبکہ دہشت گرد حملوں میں ملوث 3 ملزمان کی سزائے موت برقرار رکھی گئی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق سزا میں یہ تبدیلی ان کی حکومت کی جانب سے سزائے موت پر عائد پابندی سے مطابقت رکھتی ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب میں وزارت داخلہ کے حکام کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ لبنانی شہری کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر مصری کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض میں مقیم مصری شہری احمد عطیہ کا لبنانی باشندے حسین علی خزعلی سے کسی بات پر اختلاف ہو گیا تھا جس پر ملزم نے اسے قتل کردیا تھا۔
واردات کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے کی ٹیموں نے ملزم کی تلاش شروع کر دی۔ تفتیشی ٹیموں نے جلد ہی ملزم کا سراغ لگا کر اسے حراست میں لے لیا۔
ابتدائی تحقیقات میں ہی ملزم نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے تمام واقعات سے تحقیقاتی ٹیموں کو مطلع کردیا۔ ادارہ پراسیکیوشن نے قتل کا مقدمہ فوجداری عدالت کو بھیجا جہاں تمام شواہد کودیکھتے ہوئے مصری شہری کو موت کی سزا کا حکم سنا دیا۔
ابتدائی عدالت کے فیصلے کو اپیل کورٹ نے بھی بحال رکھا بعدازاں ایوان شاہی سے سزائے موت پر عمل درآمد کی توثیق کردی گئی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں رواں سال 100 سے زائد غیر ملکیوں کو تختہ دار پر لٹکایا جاچکا ہے، رواں سال سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں کی مجموعی تعداد 101 ہو گئی، جس میں 21 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
بشارالاسد کی اہلیہ نے طلاق کیلئے درخواست دائر کردی
انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے حوالے سے اے ایف پی نے کہا ہے کہ اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ 16 نومبر کو ایک یمنی شہری کو جنوب مغربی علاقے نجران میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت دیدی گئی۔