صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ اردن میں امریکی فوجیوں پر حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد ہوتی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے اردن میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر ردعمل کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کہ ایران ان گروہوں کے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتا ہے جن کی وہ حمایت کرتے ہیں۔
بائیڈن نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا میں انہیں [ایران] کو اس لحاظ سے ذمہ دار ٹھہراتا ہوں کہ وہ ان لوگوں کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں جنہوں نے ایسا کیا۔
بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ ہفتے کو اردن میں امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک ہی ڈرون ذمہ دار تھا۔
قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی ایک انٹرویو میں MSNBC کو بتایا کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت "تعمیری” رہی ہے اور یہ کہ امریکہ ایک اور ڈیل کے لیے فریم ورک دیکھ رہا ہے۔
کربی نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ وسیع جنگ نہیں چاہتے، ہم خطے میں وسیع جنگ نہیں چاہتے لیکن ہمیں وہی کرنا ہے جو ہمیں کرنا ہے ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ ایران ان گروہوں کی پشت پناہی کر رہا ہے ہم اسے بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
اتوار کو امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکا اردن میں تین فوجیوں کی ہلاکت کا ضرور جواب دے گا اور اس کے لیے ’’وقت اور طریقہ کار کا تعین ہم خود کریں گے۔‘‘
انھوں نے کہا گزشتہ روز ہمیں مشرقِ وسطیٰ میں مشکل دن کا سامنا کرنا پڑا، شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں فوجی اڈے پر تعینات امریکی افواج پر بغیر پائلٹ کے ڈرون حملے میں امریکا نے تین بہادر فوجیوں کو کھو دیا، صدر نے حملے کا ذمہ دار ایران کے حمایت یافتہ گروپ کو قرار دیا۔