واشنگٹن: چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر جو بائیڈن کو تائیوان کے مسئلے پر کھل کر کہہ دیا ہے کہ اگر ‘آگ سے کھیلو گے تو جل جاؤ گے۔’
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے جمعرات کو تائیوان کے مسئلے پر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھ جانے کے بعد ایک طویل اور واضح گفتگو کی ہے۔
سی این این کے مطابق تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تناؤ تیزی سے بڑھنے لگا ہے، جس پر دونوں رہنماؤں کی 2 گھنٹے بات ہوئی، جس میں دونوں نے ایک دوسرے کو دو ٹوک انداز میں خبردار کیا۔
Despite Chinese President Xi Jinping’s warning to U.S. President Joe Biden against ‘playing with fire’ over Taiwan, the two leaders managed largely to steer clear of escalatory rhetoric during their call, suggesting that neither side wants a fresh crisis https://t.co/R8OvA9OJST pic.twitter.com/WXLeJIc3Dz
— Reuters (@Reuters) July 29, 2022
چینی صدر نے جو بائیڈن کو ‘ون چائنا پالیسی’ کی پاس داری کرنے کو کہا، اور دھکمی دی کہ جو آگ سے کھیل رہے ہیں وہ جل جائیں گے۔ دوسری طرف امریکی صدر نے بھی صاف بتا دیا کہ امریکا تائیوان کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے کسی بھی یک طرفہ اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔
دریں اثنا، دونوں رہنماؤں نے آمنے سامنے ملاقات کے انتظامات شروع کرنے پر اتفاق کیا، خیال رہے کہ چینی صدر نے اس سے قبل ملاقات کے لیے کرونا وبا کے درمیان سفر سے انکار کر دیا تھا، اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے بعض شعبوں بشمول موسمیاتی تبدیلی کو ختم کر دیا گیا۔
لیکن تائیوان کا مسئلہ سب سے زیادہ متنازعہ ثابت ہوا ہے، یہ مسئلہ تنازعے کے ایک سنگین نقطے کے طور پر ابھرا ہے، کیوں کہ ایک طرف امریکی حکام کو خود مختار تائیوان پر مزید چینی اقدامات کا خدشہ ہے، تو دوسری طرف ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے ممکنہ دورے کے طور پر بیجنگ کی جانب سے سخت انتباہات اور ردِ عمل کا سامنا بھی ہے۔
اس صورت حال کو قابو سے باہر ہونے سے روکنے کے لیے بائیڈن کی جانب سے چینی ہم منصب سے رابطے کو ایک ٹھوس کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔