کیف : امریکی صدر جوبائیڈن روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے دوران اچانک یوکرین پہنچ گئے، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ان کا پرخلوص انداز میں استقبال کیا۔
گزشتہ سال 24فروری سے شروع ہونے والی روس یوکرین جنگ کو ایک سال ہونے میں دو روز باقی ہیں ایسے میں امریکی صدر کا یہ غیر اعلانیہ دورہ یوکرین کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن نے کیف میں یوکرینی فوج کے ہلاک ہونے والوں کی یادگار کا دورہ کیا۔ انہوں نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ کیف کی گلیوں میں میں چہل قدمی بھی کی۔
صدر زیلنسکی امریکی صدر کو سخت حفاظتی گھیرے میں دارالحکومت کیف کے وسطی علاقے میں چہل قدمی کیلئے لے گئے اور اس دوران دونوں رہنماؤں نے روس کے حملے اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے باضابطہ ملاقات کی جس میں صدر جوبائیڈن نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو ہتھیاروں کی مزید فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی اور دیگر فوجی ساز و سامان بھی دینے کا وعدہ بھی کیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ایک سال قبل جب روسی صدر پوتن نے حملے کا آغاز کیا تھا تو ان کا خیال تھا کہ یوکرین کمزور ملک ہے اور مغرب تقسیم ہو چکا ہے،ان کا خیال تھا کہ وہ ہمیں پیچھے چھوڑ سکتے ہیں لیکن وقت نے ثابت کردیا کہ وہ غلط تھے۔
جو بائیڈن نے اپنی اہلیہ کے ساتھ یوکرین کے ایک ریستوران میں رات کا کھانا کھایا اور پھر خاموشی سے واشنگٹن روانہ ہوگئے، تاہم اس سے قبل حکام نے اس بات کی تردید کی تھی کہ بائیڈن مشرقی یورپ کے پہلے سے طے شدہ دورے میں یوکرین کا دورہ بھی کریں گے۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ یوکرین کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے اور یوکرین کی حمایت کرنے والا بین الاقوامی اتحاد پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جب تک ضروری ہوا کیف کی حمایت جاری رکھے گا۔