دوحہ: افغان طالبان کے ترجمان ذبیح ﷲ مجاہد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مضبوط پوزیشن کے باوجود طالبان مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں۔
برطانوی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان نے بتایا کہ غیر ملکی فوج کے انخلا کے بعد ہم نے بیشتر علاقوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے، میدان جنگ میں مضبوط پوزیشن ہونے کے باوجود مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں۔
ذبیح ﷲ مجاہد نے عندیہ دیا کہ آنے والے دنوں میں افغان حکومت سے مذاکرات میں تیزی آئیگی، آئندہ ماہ مذاکرات میں تحریری امن منصوبہ افغان حکومت کو پیش کرینگے۔دوسری جانب بین الاقوامی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان نے صوبہ قندھار اور پکتیکا کے مزید 13 اضلاع پر قبضہ کرلیا جبکہ مسلح گروپ کی جانب سے مزید پیش قدمی جاری ہے، افغان وزارتِ دفاع نے ملک میں جاری مسلح جتھے کی پیش قدمی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ’افغان فورسز طالبان کے خلاف بھرپور آپریشن کے لیے تیار ہیں۔
افغان طالبان سے ہونے والی جھڑپوں میں مسلسل ناکامی کے باعث سرکاری فوجیوں نے تاجکستان کا رخ کرنا شروع کردیا ہے تاکہ اپنی زندگیاں بچاسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی افغان جنگ میں ناکامی ؟ کب کیا ہوا؟ جانیے
یاد رہے کہ امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا جاری ہے، غیر ملکی افواج نے بگرام ایئربیس کا مکمل انتظام افغان فورسز کے حوالے کردیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان رہنماؤں نے افغان فوج کے اہلکاروں کے نام ایک پیغام بھی جاری کیا، جس میں انہوں نے ہتھیار پھینکنے پر تحفظ دینے کی یقین دہانی کرائی جارہی ہے۔