اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان میں ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکمت عملی اختیار کرنے پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور بلاول پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کو مضبوط کرنے پر متفق تھے، ملاقات میں طے ہوا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور نیب بل پر اپوزیشن متفقہ پالیسی اختیار کرے گی۔
ملاقات میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی کامیابیوں کے تسلسل کو برقرار رکھنے کا بھی فیصلہ ہوا، اس بات پر اتفاق ہوا کہ اپوزیشن اگر متحد ہو گئی تو حکومت کا تختہ بھی الٹایا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان اور ن لیگ تحریک عدم اعتماد لانے پر آمادہ ہیں، تاہم متحدہ اپوزیشن کے لیے مشکل مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلافات ہیں۔ واضح رہے کہ پنجاب میں تحریک عدم اعتماد پر ن لیگ کے حمایتی اور مخالفانہ بیانیہ موجود ہے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جعلی حکومت کو اصلاحات کرنے کا کوئی حق نہیں، اپوزیشن حکومت کی جانب سے کی جانے والی قانون سازی کی کوشش پسپا کر دے گی۔
انھوں نے کہا جعلی عددی اکثریت پر قانون سازی آمرانہ عمل ہوگا، بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے مشترکہ اجلاس رات کے اندھیرے میں مؤخر کیا، جب کہ پارلیمان میں اتحاد کی وجہ سے اپوزیشن کا بل پاس ہوا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو کو ملکی سیاست تو کیا لاڑکانہ کی گلیوں کا بھی نہیں پتا، انھوں نے کہا ہم انتخابی اصلاحات کا معاملہ آگے لے کر چلیں گے، اور اپوزیشن سے اہم قومی امور پر اتفاق رائے چاہتے ہیں، اگر اپوزیشن کو حکومت کی اصلاحات پسند نہیں تو وہ اپنی لے آئیں۔