کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ناکام لیگ اورنا انصاف لیگ بے نظیر بھٹوکی شہادت کوایک عشرہ گزرنے کے باوجود ان پر تنقید کررہی ہیں جو اخلاقی گراوٹ کی نشانی ہے۔
یہ بات پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر اپنے ایک پیغام میں کہی انہوں نے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی بی بی شہید پر کی گئی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ناکام لیگ اور نا انصاف لیگ میری والدہ کی شہادت کو ایک دھائی گذرنے کے باوجود تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جو ان کی اخلاقی پستی کا مظہر ہے۔
#NakaamLeague & #NainshafLeague still attacking SMBB a decade after martyrdom.Jyalas remain calm.Let them do politics,we serve #Bhuttoism.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) November 22, 2016
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ میری والدہ نے ہمیشہ اعلیٰ اخلاق اور رواداری کی سیاست کی ہے اور قیادت سمیت کارکنان کی بھی انہی خطوط پر تربیت کی ہے اسی لیے کارکنان جذباتی نہ ہوں۔
The #PPP has always done high moral ground politics.SMBBs son intends 2 follow this path.That said, we all see Shaheed Benazir Bhutto… 1/2
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) November 22, 2016
انہوں نے کارکنان کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ میں بی بی شہید کا بیٹا ہوں اسی لیے ان کی اعلیٰ اوصاف کو اپنائے رکھا ہوا ہوں لہذا کارکنان بھی صرفِ نظر کریں، تنقید اور طنز کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف بھٹو ازم کا پرچار کریں۔
… as a flaming red line. Cross at your own risk. Remember, meh Mir aur Shah ka Bhanja bhi hoon. #NewPPP 2/2
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) November 22, 2016
بلاول بھٹو نے اپنے مخالفین کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ میں بی بی شہید کا بیٹا ہوں اور ان کے اصولوں
پر کاربند ہوں تا ہم لائن کراس کی گئی تو مخالفین جان لیں کہ میں شاہ اور میر کا بھانجا بھی ہوں۔
#NakaamLeague couldn't even face a day of dictatorship went packing with their handbags. #SMBB can never be compared or equated to cowards. https://t.co/lAObnQOVIp
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) November 22, 2016
اپنے بھائی کی سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر دیے گئے پیغام کی تائید میں جواب دیتے ہوئے بختاوربھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ ناکام لیگ بی بی جیسی بہادر لیڈر کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے حالانکہ یہ خود ایک دن بھی ڈکٹیٹرشپ کا سامنا نہ کرسکے تھے اور بوریا بستر لپیٹ کر ملک سے باہر چلے گئے تھے۔