ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

میں بانی پی ٹی آئی کی سزاؤں پر خوش نہیں، بلاول بھٹو

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی سزاؤں پر خوش نہیں ہوں۔

غیر ملکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میری جماعت سابق وزیر اعظم کو ملنے والی سزاؤں پر جشن نہیں منا رہی، 2013 میں یوسف گیلانی کو نااہل قرار دیا گیا تھا اور وہ انتخاب نہیں لڑ سکے تھے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2018 میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا اور وہ بھی انتخاب نہیں لڑ سکے تھے، اس الیکشن میں بانی پی ٹی آئی نااہل ہیں اور وہ انتخاب نہیں لڑ سکتے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ روایت کو روکنا چاہتا ہوں کہ کسی سابق وزیر اعظم کو سزا دے کر نااہل کر دیا جائے، میں ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام لانا چاہتا ہوں۔

متعلقہ: بلاول بھٹو کا حکومت میں آ کر پہلے ہی دن سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان

گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مخلوط حکومت بنی تو پی ٹی آئی یا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ نہیں ہوں گا کیونکہ نواز شریف نے پرانی سیاست کرنی ہے تو ان کا ساتھ نہیں دے سکتا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ پی ڈی ایم کے کردار سے شروع سے ہی مایوس تھا، نواز شریف کے کردار سے مایوس ہوں اس لیے آج کل فاصلے واضح ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمارا خیال تھا الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی لیکن یہ ہمیشہ مسئلہ رہا ہے، آزاد امیدواروں کے ساتھ حکومت بنانے کی امید کرتے ہیں، انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کو آزاد امیدواروں کا ساتھ مل سکتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہم نئی سوچ اور جذبے کے ساتھ نظام کو بہتری کی جانب لے جانا چاہتے ہیں، (ن) لیگ اور پی ٹی آئی جمہوریت اور ریاست کو انا کی وجہ سے نقصان پہنچاتے ہیں، ہمارے ہاں اسٹینڈرڈ ہائی نہیں 2018 میں بہت سیاستدان الیکشن نہیں لڑ سکے تھے جبکہ 2013 میں بھی بہت سے سیاستدان الیکشن سے باہر تھے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ مکافات عمل ہے، وہ آج آؤٹ ہیں تو انہیں اپنے سیاسی فیصلوں کو بھی دیکھنا چاہیے، 9 مئی جیسے واقعات کو پاکستان کی ریاست برداشت نہیں کرے گی، نفرت اور تقسیم کی سیاست ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی ہے لہٰذا اس کو دفن کر کے مل کر مسائل حل کرنے چاہییں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آئی تو نہیں چاہیں گے کہ ملک میں کوئی سیاسی قیدی ہو، اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر مسلسل جدوجہد کرنا ہوگی لیکن اس سے پہلے سیاستدانون کو خود کو بہتر کرنا ہوگا، ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے تو پھر دوسروں سے کیا امید رکھیں، سیاستدان سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں