اسلام آباد : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مخصوص لابی نے کالا سانپ کے تصور کو ملٹری کورٹ سے جوڑا، انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ باربار لوگ میڈیا پر تبصرہ کر رہے تھے کہ آئینی ترمیم کو متنازع بنائیں، لوگوں نے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو متنازع بنانے کی بھی کوشش کی، لوگوں نے کالا سانپ کے تصور کو ملٹری کورٹ سے جوڑ دیا تھا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے بتایا کہ حکومت چاہتی تھی فوجی املاک پر حملہ کرنیوالوں کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو، آرٹیکل 8 میں تجویز کیوں اورکہاں سے آئی یہ بتانا چاہتاہوں ، 9مئی واقعات میں کو فوجی املاک پر حملہ کیاگیا ، ملٹری کورٹس سے متعلق سپریم کورٹ نےآئین کی تشریح کی ، ملٹری کورٹ سے متعلق عدالتی فیصلے کی وجہ سے ترمیم نہیں کرسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 8 میں صرف ایک لفظ کی ترمیم کرنے جارہے تھے جسے کالاسانپ بنادیا گیا۔
26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کی گئی ، مولانا اور اپوزیشن کی ان پٹ کے بغیر نمبرز پورے تھے ، ہم اپنی مرضی کی آئینی ترمیم لاسکتے تھے لیکن ہماری پارٹی جمہوری ہے، میثاق جمہوریت کا وعدہ پورا کرنا تھا، اس لئے زورزبردستی کا ووٹ نہیں چاہتے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آئینی عدالت کو جو اختیار دینا تھے وہ آئینی بینچ کو دے دیئے گئے ہیں، آئینی عدالت کے بجائے نام جو بھی رکھ لیں جو ہم چاہتےتھے وہ ہوگیا۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت اور آئینی بینچ میں کمپرومائز کرنے کی کوشش کرنیوالوں کی غلط فہمی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی اسی طرح تنقید کا نشانہ بنایاگیا جیسے18ویں ترمیم کو بنایاگیا، 26 ویں ترمیم کے مسودے کے پوائنٹ پر تنقید کی جارہی تھی اورکہا جاتا تھا ٹائم غلط ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سیاست کو گالی بنا دیا گیا ہے، ماضی میں مسلسل کوشش کی جاتی رہی کہ سیاست کو متنازع بنایا جائے، ہر جمہوری فیصلہ سیاسی ہوتا ہے اس کا کوئی نا کوئی نتیجہ نکلتا ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ہماراخیال تھا کہ عدم استحکام اور اٹھنے والا سوالات ختم ہوں گے ، دنیا میں واحد مثال یہ ہے کہ ججز سمجھتے ہیں کہ ہماراآئین ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے۔