جمعہ, مئی 16, 2025
اشتہار

ہمیں خطرہ ہے کہ سیز فائر جاری نہ رہ سکے، بلاول بھٹو

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے ہمیں خطرہ ہے سیز فائر جاری نہ رہ سکے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ بھارت میں جو اندرونی سیاست کی صورتحال ہے۔ اس میں ہمیں خطرہ محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر جاری نہ رہ سکے۔ اگر سیز فائر جاری نہ رہا تو یہ خطے اور دنیا کے لیے بہت خطرناک ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا جاری رہنا وزیراعظم شہباز شریف، صدر ٹرمپ اور مودی کے لیے بھی امتحان ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ سیز فائر جاری رکھنے کے امتحان میں ہم سب کامیاب ہوں۔ عوام کو امیدیں ہیں کہ کوئی راستہ نکلے گا اور بات چیت سے امن قائم ہوگا۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ مستقبل میں ایسی صورتحال نہیں چاہتے کہ دو ایٹمی طاقتیں جنگ کی تیاری پکڑیں۔ چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا پلیٹ فارم بنے، جہاں مستقبل میں شکایتیں لے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سیز فائر کے بعد امکان ہے کہ بات چیت ہو جو اہمیت رکھتی ہے۔ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہے جو کہ بڑی کامیابی ہے۔ امید ہے بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے پر بھی بات ہوگی اور اگر نئے معاہدے کرنے ہیں تو پہلے بھارت کو پرانے معاہدوں پر عمل کرنا ہوگا۔

بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ حالیہ جنگ میں پاکستان نے ہر لحاظ سےکامیابی حاصل کی ہے۔ پہلے بھارت کہتا تھا کہ کشمیر اندرونی مسئلہ ہے۔ مگر اب پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ یہ عالمی تنازع ہے اور دنیا کا کشمیر کو عالمی تنازع تسلیم کرنا ہماری کامیابی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت قیادت کو احساس ہونا چاہیے کہ جنگ کسی کے حق میں نہیں۔ جنگ چھیڑنا آسان لیکن امن کی جدوجہد کرنا ہوتا ہے۔ کامیاب وہ ہوگا، جو امن کے لیے نیک نیتی سے کوشش کرے۔ پاکستان نے ثابت کیا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن جارحیت کی صورت میں اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ معاشی لحاظ سے پاک بھارت کے درمیان امن کا ماحول قائم ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت سے خطے سمیت دنیا کو فائدہ ہوگا۔

بلاول بھٹو کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل سے متعلق پاکستان کا تاریخی موقف دنیا کے سامنے ہے۔ پاکستان کی پالیسی وہی ہے جو قائداعظم نے دی ہے اور اس پالیسی کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ آ سکتی ہے۔ ٹرمپ کو بھی احساس ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا ممکن نہیں ہے جب کہ امریکا میں احساس بڑھتا جا رہا ہے کہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کیا جائے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں