لندن : پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ اور چیئرمیں پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیز فائر کے باوجود بھارت کی طرف سے جو بیانات آرہے ہیں، وہ امن کے نہیں جنگ کے ہیں۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دنیا کا خیال تھا یہ سیز فائر ہے لیکن بھارت صدر ٹرمپ اور عالمی برادری کو اہمیت نہیں دینا چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں یہ بات عام ہے کہ انہیں پاکستانی فوج اور ایئرفورس کے ہاتھوں بڑی شکست ہوئی ہے، بھارت اپنی شکست کے اثرات زائل کرنے کے لیے جھوٹا بیانیہ بنارہا ہے۔
بلاول بھٹو نے آل پارٹیز پارلیمانی گروپ آن کشمیر سے بھی ملاقات کی، میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم ہورہا ہے جنگ سے زیادہ نقصان کشمیر کا ہوتا ہے۔
لندن سے نمائندہ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو کی زیرقیادت پاکستانی سفارتی وفد کی جانب سے ویسٹ منسٹر میں آل پارٹی پارلیمانی گروپ کو بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ کا مقصد پاک بھارت کشیدگی، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اجاگر کرنا تھا
اس موقع پر اے پی پی جی برائے جموں و کشمیر کے چیئرمین عمران حسین نے وفد کا استقبال کیا۔
وفد نے بریفنگ کے دوران بھارتی فوجی جارحیت، شہری علاقوں پر حملوں اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر اظہار تشویش کیا۔ پاکستانی سفارتی وفد کا کہنا تھا کہ بھارت کارویہ بین الاقوامی قوانین اور خطے کےامن کے لیے خطرہ ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ جموں وکشمیر تنازع خطے میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے،5اگست2019کے بھارتی اقدامات، آرٹیکل370کی منسوخی نے کشیدگی میں اضافہ کیا۔
کشمیر میں آبادیاتی تبدیلی، اظہار رائے پر پابندی اور جبرعالمی برادری کیلئے لمحہ فکریہ ہے، پاکستانی سفارتی وفد نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل درآمدکی حمایت کرے۔
پاکستانی سفارتی وفد نے کشمیریوں کے حقوق کیلئے آل پارٹی پارلیمانی گروپ کی حمایت پر شکریہ ادا کیا، وفد نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پردوٹوک مؤقف اختیار کرتےے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
وفد میں شیری رحمان، حنا ربانی کھر، مصدق ملک، خرم دستگیر، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم شامل ہیں۔
سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ بھی پاکستانی سفارتی وفد کاحصہ ہیں
بریفنگ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹرمحمد فیصل بھی شریک ہوئے۔