کراچی : بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے طالبان سے ڈائیلاگ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ایسے فیصلے خود نہ کریں بلکہ پارلیمان سے مشورہ کریں۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے ٹانک میں حملہ کیا جس کی پیپلزپارٹی مذمت کرتی ہے۔
بلاول بھٹو نے پی ٹی آئی حکومت کو مشورہ دیا کہ پاکستانی ریاست کو اپنی رٹ قائم کرنی چاہیے لیکن حکومت نے تو تحریک طالبان کیساتھ ڈائیلاگ کا فیصلہ کیا ہے لیکن ایسے از خود فیصلے قابل قبول نہیں۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھی پاکستان میں کیوں دہشت گردی کررہے ہیں؟ ہمیں دہشت گردوں کی جانب سے حملے پر سوال کرنے چاہیے۔
انہوں نے پی ٹی آئی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے فیصلے خود نہ کریں پارلیمان سے مشورہ کریں کیوں کہ ایسے از خود فیصلے قابل قبول نہیں ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موؤمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے تھے پڑھے لکھے لوگ ہیں سیاست کریں گے لیکن ایم کیو ایم تو نعروں میں گالیاں دیتی تھی۔
رہنما پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ حکومت کے حوالے سے کہا کہ سندھ میں لوکل باڈی الیکشن بہت جلد ہوں گے اور سندھ حکومت بالکل قانونی طریقے پر عمل کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پبلک سروس کمیشن پر مسئلہ کھڑا کیا گیا تھا جس سے تاخیر ہوئی۔
بلاول بھٹو نے عوام سے متعلق کہا کہ ہم نے مزدور کی بنیادی تنخواہ 25 ہزار روپے رکھی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ 25 ہزار کی بنیادی تنخواہ پر اسٹے آرڈر ہٹایا جائے کیوں کہ کوئی ہمارا اختیار چھینے گا تو ہم احتجاج کریں گے۔