کوئٹہ: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کہہ رہی ہے جو کرنا ہے کرو بس جسٹس فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت کا سربراہ نہ لگاؤ۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ میں چیف جسٹس کے لیے جدوجہد نہیں کررہا، فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور دونوں میں سے کوئی بھی آکر آئینی عدالت میں بیٹھے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں عدالتی جنگ سے میرا کوئی تعلق نہیں، ہمیں مقدس گائے کا تصور ختم کرنا ہوگا، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آئینی عدالت کو نہیں مانیں گے جو آئین ہوگا اسے آپ کو ماننا پڑے گا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ میرٹ کے فیصلوں کا حال دیکھ لیں، لاہور ہائیکورٹ میں تقریباً 24 اور سندھ میں 13 اسامیاں خالی پڑی ہیں لیکن معزز جج صاحبان آپس میں بات نہیں کرتے۔ کیسز کی تعداد زیادہ ہے اور ہر کچھ عرصے کے بعد نیا سیاسی مسئلہ سامنے آ جاتا ہے، جس سے پوری عدلیہ اور وکلا کی توجہ دوسری جانب چلی جاتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام سے ناصرف عام سائل کو فوری اور جلدی انصاف مہیا ہوگا بلکہ موجودہ ججز کی بھی پوری توجہ آئینی معاملات کو دیکھنے پر رہے گی اور اگر ایسا نہیں ہو سکا تو پھر بار ایسوسی ایشن میں موجود لوگ ان کا احتساب کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نظام بنانا چاہتے ہیں جس میں عدالتیں ایک رات میں نہ سہی مگر کچھ وقت بعد تحفظ فراہم کر سکیں۔ یہ محض ایک چیف جسٹس کے تقرر سے نہیں بلکہ اداروں کو مضبوط کرنے سے ممکن ہوگا۔