کراچی : بلاول بھٹو زرداری نے محکموں کی کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سات وزیروں سے سخت باز پرس کی، ان کا کہنا ہے کہ وزراء مجھے نتائج چاہئیں اس طرح کی بریفنگ پر یقین نہیں رکھتا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں بلاول بھٹو کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا، سندھ کابینہ کے خصوصی اجلاس کی اندرونی کہانی اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران اجلاس بلاول بھٹو نے سندھ کابینہ کے سات وزراء کی سخت الفاظ میں سرزنش کی، بلاول بھٹو نے تعلیم، ثقافت، زراعت، ریونیو اور صحت کے محکموں کی کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار کیا۔
اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ، کچی آبادی اور محنت و افرادی قوت کے محکموں کے وزراء کی کارکردگی پر بھی عدم اعتماد کا کاظہار کیا، بلاول بھٹو نے اجلاس کے دوران کاغذات پر مشتمل بریفنگ دینے پر وزراء کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کاغذات پر مبنی بریفنگ فرضی ہے۔
تعلیم کے شعبے میں کوئی اچھی معلومات نہیں مل رہی ہے، انہوں نے وزیرتعلیم سے سوال کیا کہ اب تک کتنے بند اسکولوں کو کھولا گیا اور کتنے بچے ان اسکولوں میں داخل ہوئے؟ تھر پارکر میں میڈیکل کالج کاقیام عمل میں لایاجائے، مجھے نتائج دیں اس طرح کی بریفنگ پر یقین نہیں رکھتا۔
بلاول بھٹو نے وزیرصحت سے سوال کیا کہ صحت کے شعبے میں بہتری دکھائی نہیں دے رہی، تھر میں بچے مررہے ہیں علاج کی سہولیات تو نہیں دی جارہی ہے، اب تک صحت کا کوئی نیا منصوبہ شروع کیوں نہیں کیا جاسکا ہے؟ صحت سٹی منصوبہ کراچی میں شروع کیا جائے۔
اس کے علاوہ بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ سیاحت کا میگا منصوبہ گورکھ ہل ہے اس کی تحقیقات نیب کیوں کررہا ہے ؟ ادارے تو اپنا کام کرتے رہیں گے، گورکھ ہل منصوبہ پر کام کیوں نہیں ہورہا؟ اس منصوبے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ تحت شروع کیا جائے۔
پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ غریب لوگ تو کچی آبادیوں میں بستے ہیں ان کیلئے کیا کام کیا گیا؟ ہمیں ووٹ تو غریب لوگ دیتے ہیں ان غریبوں کیلئے کیا کام کیا گیا، مزدور پیپلز پارٹی کی پہچان ہیں،محکمہ محنت و افرادی قوت نے مزدوروں کیلئے کیا کام کیا؟
ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ محکمہ ریونیو کی حالت ابتر ہے، زمینوں کے کھاتے تبدیل کئے جارہے ہیں، ہم ہاریوں کو ہاری کارڈ دینا چایتےہیں، محکمہ ریونیو کا کہیں کام نظر ہی نہیں آرہا ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ نے سفری سہولیات کیلئے کیامنصوبہ بندی کی ہے؟ اور سفری سہولیات کی ہدایات پر کیا عملدرآمد کیا گیا، وزراء مجھے اپنا کام دکھائیں اس طرح عہدوں پررہنا عوام پر بوجھ ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ شکایات عام ہیں کہ وزراء اپنے دفاتر میں نہیں بیٹھتے اور نہ ہی عوام سے ملتے ہیں، وزراء عوام سے تو دور کی بات ارکان اسمبلی سے بھی نہیں ملتے اور تو اور ارکان اسمبلی کا فون تک اٹینڈ نہیں کرتے، مجھےارکان اسمبلی نے وزراء کے خلاف کئی شکایاتیں کی ہیں۔