پی پی پی چیئرمین نے کہا ہے کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور رہے گا بھارت کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس پر ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سکھر میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر بھارت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مودی نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت بھی مانتا ہے کہ دریائے سندھ ہمارا ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ اٹھ کر کہیں کہ ہم سندھ طاس معاہدہ نہیں مانتے۔ ہم دریائے سندھ کے محافظ ہیں اور ہر قیمت پر اس کا تحفظ کریں گے۔سرحد پر ہماری افواج بھارت کو منہ توڑ جواب دے گی۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ بھارت کی آبادی زیادہ ہے، لیکن پاکستان کے عوام غیور ہیں اور ڈٹ کر مقابلہ کرینگے۔ بھارت کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا۔ اس دریا سے ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون بہے گا
ان کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ پر ایک اور حملہ بھارت کی طرف سے ہوا ہے، لیکن ہر پاکستانی دریائے سندھ کا سفیر بن کر دنیا کو پیغام دے گا کہ سندھو پر ڈاکا
نامنظور ہے۔ پاکستان کے چار صوبے چار بھائی ہیں اور یہ ساتھ مل کر مودی کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ واپس نہیں لیتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے جو ارادے ہیں، اس کے خلاف ہم وزیراعظم اور حکومت کے شانہ بشانہ ہیں۔ ہم وفاق کی آواز بنیں گے اور کسی کو عوام کے حق پر ڈاکا مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پی پی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو واقعہ ہوا، اس کی ہم نے بھی مذمت کی کیونکہ ہم خود بھی دہشتگردی سے متاثڑ ہیں۔ تاہم بھارت اور مودی سرکار اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے دریائے سندھ سے نہریں نکالے جانے والے مسئلہ پر کہا کہ مسلم لیگ ن اور پی پی کے درمیان معاہدہ ہو گیا ہے اور ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ دریائے سندھ پر مزید نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔ اس معاہدے پر ن لیگ اور پی پی رہنماؤں کے دستخط موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے طے کیا ہے کہ پی پی کی مرضی کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنے گی۔ وفاق کا اس منصوبے سے پیچھے ہٹنا جیالوں کی کامیابی ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا ہے کہ معاہدے میں لکھا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی مرضی کے بغیر نہر نہیں بنے گی۔ حکومت نے اس کا اجلاس 2 مئی کو طلب کیا ہے اور طے ہوا ہے کہ اگر سی سی آئی اجلاس میں جن منصوبوں پر اتفاق نہ ہوا انہیں واپس بھیجا جائے گا۔مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں ہم دریائے سندھ پر نہروں کا منصوبہ ختم کر دیں گے۔