اسلام آباد : سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، بل گزشتہ روز سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح 11 بجے ہوگا، اجلاس کا 30نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔
اجلاس میں سپریم کورٹ میں ججز کی تعدادمیں اضافےکابل پیش ہو گا، سپریم کورٹ ایکٹ1997میں ترمیم کابل حکومتی رکن بیرسٹردانیال چوہدری پیش کریں گے ، بل کا مقصدسپریم کورٹ کےججزکی تعداد17سےبڑھا کر23کرنا ہے۔
جےجوآئی رکن نورعالم خان توہین عدالت کا قانون ختم کرنے کا بل ایوان میں پیش کریں گے ، نورعالم دہری شہریت رکھنے والوں پر اعلیٰ عہدے رکھنے کی پابندی کا بل بھی پیش کریں گے۔
نورعالم خان کابینچ کی تشکیل سےمتعلق بل بھی ایجنڈےمیں شامل ہیں ، بل کےتحت نظرثانی کےلئےبڑا بینچ تشکیل دیاجاسکے گا۔
گذشتہ روز سینیٹ میں سپریم کورٹ ججز کی تعداد میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا تھا ، بل سینیٹر عبدالقادر نے پیش کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعداد چیف جسٹس کےعلاوہ 20 کی جائے۔
سینیٹر عبدالقادر کے پیش کردہ بل کی پی ٹی آئی نے مخالفت کی، سینیٹر عبدالقادر کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ میں 53 ہزار سے زیادہ کیس زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں کیس آنے میں دو دو سال لگ جاتے ہیں، میرے خیال میں تو 16 ججز بڑھنے چاہیے، سپریم کورٹ میں آئینی معاملات بہت آرہے ہیں، لارجر بینچ بن جاتے ہیں اور ججز آئینی معاملات دیکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اربوں روپے کے کیس سپریم کورٹ میں پھنسے ہیں، سپریم کورٹ کے پاس ٹائم نہیں کہ وہ ایسے کیس سنیں، ہمارا عدلیہ کا نظام نیچے سے ٹاپ پر ہے۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ یہ حقیقت کی باتیں ہیں، سزائے موت کے کیس زیر التوا ہیں، عمر قید کی سزا 25 سال سے زیادہ نہیں ہو سکتی، ایک شخص اپیل التوا ہونے کی وجہ سے 34 سال جیل میں گزار کر گیا، 2015 سے سزائے موت کی اپیلیں زیر التوا ہیں۔
عظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ نے دس ججز کا اضافہ مانگا ہے، وہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، وہ ججز انہیں دے رہے ہیں، بل کمیٹی کوبھیج دیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا تھا کہ یہ قانون ایک دم سے آیا ہے کہ ججز کی تعداد بڑھا دی جائے، جوڈیشل مارشل لا کی کوشش کی جارہی ہے، اس لیے 7 ججز مانگے جارہے ہیں، ہم دو ججز کی تعداد بڑھانے کو تیار ہیں، اگر آپ کو ججز کی تعداد بڑھانی ہے تو پہلے ماتحت عدلیہ سے بڑھائیں۔
سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ جب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے پی ٹی آئی کو مخصوص نشست دینے کا فیصلہ دیا ہے تب سے یہ ججز کی تعداد بڑھانے کی بات کر رہے۔
ایمل ولی نے کہا تھا کہ جب فیصلے کہیں اور سے ہوں تو ایسے ہوتا ہے، ماتحت عدلیہ کیلئے تفصیلی اصلاحات لا رہے ہیں، ایوان زیریں کو پھر استعمال کیا جا رہا ہے، میڈیا میں خبریں آ رہی ہیں کہ اضافی ججز کس کو چاہیے، بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا تھا۔