بھارتی ریاست بہار کے شہر جہاں آباد میں پولیس لائنز اور سرکٹ ہاؤس کے قریب جان لیوا بیماری پھیلنے سے ایک درجن کے قریب کوّے ہلاک ہوگئے۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہلاک کوّوں کی لاشیں جانچ کیلیے کولکتہ بھیجی گئیں جن میں برڈ فلو (ایویئن انفلوئنزا) کی تصدیق ہوئی۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ النکریتا پانڈے نے کہا کہ پولیس لائنز اور آس پاس کے علاقوں سے ملنے والے ہلاک کوّوں کی لاشوں کے نمونے جانچ کیلیے کولکتہ بھیجے گئے اور رپورٹ میں برڈ فلو کی تصدیق ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ چوکس ہے اور متاثرہ علاقوں کی نگرانی کی جا رہی ہے، علاقہ مکینوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر گیانویندر کمار ورما نے بھی کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کوّوں میں S5N1 کی علامات پائی گئیں، دیگر مختلف علاقوں سے مرغیوں کے نمونے بھی جمع کیے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر گیانویندر کمار ورما نے کہا کہ اب تک مرغیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ملی لیکن احتیاطاً سینیٹائزیشن کی جا رہی ہے، ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے اس جگہ کے 3 کلومیٹر کے دائرے میں واقع پولٹری فارمز سے نمونے جمع کرنا شروع کر دیے جہاں کوّے مردہ پائے گئے۔
انیمل ہسبنڈری آفیسر ڈاکٹر ونے کمار نے بتایا کہ کہ برڈ فلو کا وائرس 70 ڈگری یا اس سے زیادہ درجہ حرارت پر زندہ نہیں رہ سکتا، اچھی طرح پکا ہوا چکن کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
محکمہ انیمل ہسبنڈری کی پولٹری آفیسر ڈاکٹر رانی کماری نے لوگوں سے محتاط رہنے کی اپیل کی۔
برڈ فلو کو ’ایویئن انفلوئنزا‘ بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک وائرل انفیکشن ہے جو نہ صرف پرندوں بلکہ انسانوں اور دیگر جانداروں کو بھی متاثر کر سکتا ہے، H5N1 برڈ فلو کی سب سے عام شکل ہے۔