پیر, مارچ 31, 2025
اشتہار

وہ پرندہ جو بہت سے انسانوں سے اچھا ہے!

اشتہار

حیرت انگیز

کائنات اور نظامِ فطرت میں‌ غور و فکر کی عادت انسان کو سیکھنے، سمجھنے اور بہت کچھ جاننے کا موقع مہیا کرتی ہے۔ عقل و ہوش اور شعور بھی یہ تقاضا کرتا ہے کہ انسان زندگی کو اپنے تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر استوار کرے۔ یہ عمل انفرادی اور اجتماعی فوائد اور ترقی کا ضامن ہے۔

اللہ کی پیدا کردہ اس دنیا میں انسانوں‌ کے علاوہ دوسری مخلوقات میں چرند پرند بھی شامل ہیں جن کا وجود اس نظام کو آگے بڑھانے اور اسے جاری و ساری رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ ایک عام بات ہے جو ہر ذی فہم اچھی طرح‌ سمجھ سکتا ہے، لیکن اسے بیان کرنا اور اس میں اس سے متعلق نکتہ آفرینی ہر کس و ناکس کے بس کا نہیں‌۔ مولانا وحید الدین ایک مفکر اور ایسے عالم و مصنّف گزرے ہیں جنھوں نے باہمت اور بلند حوصلہ انسانوں کی زندگی کے حالات و واقعات اور معلومات افزا باتیں نہایت سادہ مگر دل چسپ انداز میں اپنی کتابوں میں رقم کی ہیں۔ یہ ایسا ہی ایک پارہ ہے جس میں‌ وہ ایک عام سے پرندے کو مثال بنا کر انسان کو خیر اور فلاح کی جانب راغب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں:

الّو کو عام طور پر نحوست اور بے وقوفی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ اس کو بے کار سمجھ کر مار ڈالتے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ خدا کی دنیا میں کوئی چیز بے فائدہ نہیں۔ الو ہماری زراعت اور فصلوں کے لیے بے حد مفید ہے، کیوں کہ وہ فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کو شکار کر کے انہیں کھا جاتا ہے۔

الو کی غذا نقصان رساں کیڑے اور موذی جانور ہیں۔ اس اعتبار سے الو ان بہت سے بے کار انسانوں سے اچھا ہے جو محض اپنی حرص اور اپنے اقتدار کے لیے لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں۔ جو کارآمد چیزیں کو برباد کر کے فتح حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

الو کی 130 قسمیں معلوم کی گئی ہیں۔ وہ چار اونس سے لے کر چھے پونڈ تک کے ہوتے ہیں۔ اسی اعتبار سے ان کی غذا کی مقدار بھی مختلف ہے۔ چھوٹے الو تقریباً سات اونس خوراک کھاتے ہیں اور بڑے الودو پونڈ سے زیادہ تک کھا جاتے ہیں۔ الو عام طور پر رات کے وقت شکار کرتے ہیں۔ وہ بڑے کیڑے چوہے، چھپکلیاں، سانپ اور چھوٹے خرگوش وغیرہ کو پکڑتے ہیں۔ یہ تمام چیزیں وہ ہیں جو زراعت کو یا انسان کو نقصان پہنچانے والی ہیں۔

الو کے جسم کی بناوٹ شکار کے کام کے لیے نہایت موزوں ہے۔ مثلاً ایک ماہر طیور کے لفظوں میں وہ رات کے وقت انتہائی خاموش پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وہ رات کی تاریکی میں کیڑوں یا جانوروں کی صرف آواز سن کر ان کے مقام کا پتا لگا لیتا ہے اور تیزی اور خاموشی سے وہاں پہنچ کر اچانک ان کو پکڑ کر نگل جاتا ہے۔

خدا کی دنیا کی کوئی چیز بے فائدہ نہیں۔ یہاں کوئی چیز حکمت سے خالی نہیں۔ خدا کی دنیا میں الو جیسی چیز بھی اس کی کا ایک مفید جز ہے۔ ایسی حالت میں جو انسان دنیا میں اس طرح رہیں کہ انہوں نے دوسروں کے لیے اپنی افادیت کھو دی ہو۔ جو دنیا کے مجموعی نظام میں ایک فائدہ بخش عنصر کی حیثیت نہ رکھتے ہوں۔ جو انسانی سماج میں مفید حصہ بننے کے بہ جائے مضر حصہ بن گئے ہوں۔ وہ بلاشبہ خدا کی نظروں میں الّو سے بھی زیادہ بے قیمت ہیں۔ ایسے لوگوں کی ضرورت نہ خدا کو ہے اور نہ عام انسانیت کو۔

(مولانا وحید الدین خان کی تصنیف ’کتاب زندگی‘ سے ماخوذ)

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں