پیر, جون 17, 2024
اشتہار

بشام میں چینی شہریوں پر حملہ افغانستان سے ٹی ٹی پی نے کیا، محسن نقوی

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ تمام شواہد موجود ہیں کہ بشام میں چینی شہریوں پر حملہ افغانستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے کیا۔

قومی انسداد دہشتگردی اتھارٹی (نیکٹا) کے سربراہ رائے طاہر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان سے چین کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کی مختلف فورمز پر حمایت کرتے ہیں، سی پیک کے حوالے سے ہمارا ایک دوسرے سے تعاون چل رہا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ بشام میں چینی باشندوں پر جو حملہ ہوا اس میں افغان سرزمین استعمال ہوئی، سرحد پار سے آنے والے خطرات علاقائی امن کیلیے سنجیدہ بنتے جا رہے ہیں، پورا بشام واقع افغانستان سے آپریٹ ہوا، پاکستان نے افغانستان سے دہشتگردوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔

- Advertisement -

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے اپنی سرحدوں پر بھی سکیورٹی کو بڑھایا ہے اور چیکنگ کا سسٹم بھی مضبوط کیا لیکن کسی نہ کسی راستے سے وہ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، اس حوالے سے ہمارے پاس کافی شواہد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی دہشتگرد واقعات میں ملوث ہے، سرحدی علاقوں میں ٹی ٹی پی دہشتگردوں کو سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے، ہمارے لیے چینی باشندوں کی سکیورٹی انتہائی اہم ہے، اس حوالے سے نئی ایس اوپی بنائی اور سختی سے عمل درآمد کروا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی باشندوں کی سکیورٹی کیلیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں، چین سے تعاون ہماری معیشت کیلیے انتہائی اہم ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ بشام واقعہ افغانستان سے ٹی ٹی پی نے کیا، افغان حکومت سے مطالبہ ہے ٹی ٹی پی امیر نور ولی اور کمانڈر کو جلد گرفتار کریں، جو دہشتگرد افغانستان میں موجود ہیں انہیں گرفتار کر کے ہمارے حوالے کریں۔

محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے پاس کافی شواہد موجود ہیں کہ کون کون انہیں سپورٹ کر رہا ہے، ہر وہ ملک جو پاکستان کو ترقی کرتے نہیں دیکھ سکتا وہ اس کے خلاف کام کر رہا ہے، یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم اچھے تعلقات چاہتے ہیں تو ایک کے بعد ایک دہشتگرد واقعہ ہو، اگر ٹی ٹی پی کا افغانستان میں ہیڈکوارٹر قائم رہے گا تو چیزیں بہت مشکل ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی غیر قانونی تارکین وطن ہے اسے یہاں سے جانا ہوگا، جن کے پاس قانونی دستاویزات ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا، دہشتگردی کا مقابلہ ہم سب نے مل کر کرنا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں